سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1016) ناخن تراشنے اور پالش کرنے کا حکم

  • 18623
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 760

سوال

(1016) ناخن تراشنے اور پالش کرنے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ناخن بڑھا لینے اور ان پر پالش لگانے کا کیا حکم ہے؟ جبکہ میں پالش لگانے سے پہلے وضو کر لیتی ہوں، اور پھر وہ چوبیس گھنٹے لگی رہتی ہے، اور پھر اتار دیتی ہوں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ناخن بڑھانا اور لمبے کر لینا خلاف سنت ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

خمس من الفطرة: الاستحداد، والختان، وقص الشارب، ونتف الابط، وتقليم الظافر

’’پانچ چیزیں اعمال فطرت ہیں: ختنہ کرانا، بلیڈ استعمال کرنا (زیر ناف کے لیے)، مونچھیں کاٹنا، بغلوں کے بال نوچنا اور ناخن تراشنا۔‘‘ (صحیح بخاری،کتاب اللباس،باب قص الشارب،حدیث:5550وصحیح،کتاب الطہارۃ،باب خصال الفطرۃ،حدیث:257وسنن ابی داود،کتاب الترجل،باب فی اخذ الشارب،حدیث:4198سنن الترمذی،کتاب الادب،باب تقلیم الاظفار،حدیث:2756ومسند احمد بن حنبل:283/2،حدیث:7800)فضیلۃالشیخ کے بیان کردہ الفاظ سنن ترمذی اور مسند احمد کی روایت کے مطابق ہیں۔

اور انہیں چالیس رات سے زیادہ چھوڑنا جائز نہیں ہے۔ کیونکہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے مقرر فرمایا کہ مونچھیں کاٹنے، ناخن تراشنے، بغلوں کے بال اور یر ناف کی صفائی چالیس رات سے زیادہ نہ چھوڑیں۔‘‘ اور ناخن لمبے کرنا حیوانیت اور بعض کافروں سے مشابہت ہے۔

اور ناخن پالش کا ترک کر دینا ہی افضل ہے۔ البتہ وضو (اور غسل) کے لیے اس کا ازالہ واجب ہے کیونکہ اس سے پانی ناخنوں تک نہیں پہنچ پاتا ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 712

محدث فتویٰ

تبصرے