السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا عورت کے لیے ضروری ہے کہ ہر مہینہ بعد از ایام زیر ناف کی صفائی کرے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
زیر ناف بالوں کی صفائی سنن فطرت (اعمال فطرت) میں ہے، جن کی اسلام نے بڑی ترغیب اور تشویق فرمائی ہے۔ اور زیرناف کی صفائی اکھیڑنے سے ہو، تھریڈنگ سے ہو، مونڈنے سے ہو، یا کاٹنے اور تراشنے سے، سب ہی جائز ہے۔ لیکن عورتوں کے لیے یہ کہیں تحدید نہیں ہے کہ ہر ماہانہ ایام کے بعد ہو۔ مسند احمد، بخاری، مسلم، اور سنن میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
خمس من الفطرة: الاستحداد، والختان، وقص الشارب، ونتف الابط، وتقليم الظافر
’’پانچ چیزیں اعمال فطرت میں سے ہیں: بلیڈ استعمال کرنا، ختنہ کروانا، مونچھیں تراشنا، بغلوں کے بال اکھیڑنا اور ناخن کاٹنا۔‘‘ (صحیح بخاری،کتاب اللباس،باب قص الشارب،حدیث:5550وصحیح مسلم،کتاب الطہارۃ،باب خصال الفطرۃ،حدیث:257وسنن ابیظ داود،کتاب الترجل،باب فی اخذ الشارب،حدیث:4198سنن الترمذی،کتاب الادب،باب تقلیم الاظفار،حدیث:2756ومسند احمد بن حنبل:283/2،حدیث:7800)فضیلۃالشیخ کے بیان کردہ الفاظ سنن ترمذی اور مسند احمد کی روایت کے مطابق ہیں۔
اور سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:
وقت لنا أن لا نترك الاستحداد، ونتف الابط، وقص الشارب، و حلق العانة، وقص الظفار اكثر من اربعين ليلة
’’مونچھوں کے کاٹنے، ناخن تراشنے، بغلوں کے نوچنے اور زیر ناف مونڈنے کے سلسلے میں ہمارے لیے مقرر فرمایا کہ ہم انہیں چالیس رات سے زیادہ نہ چھوڑیں۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب