سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1013) عورتوں کا بغلوں کے بال مونڈنا

  • 18620
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 960

سوال

(1013) عورتوں کا بغلوں کے بال مونڈنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا بغلوں کے بال مردوں یا عورتوں کو مونڈنا جائز ہیں، جبکہ ان کے اکھیڑنے اور نوچنے میں تکلیف ہوتی ہو یا جسم کی حرارت اور حساسیت بڑھ جاتی ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(اے خاتون!) آپ کو علم ہونا چاہئے کہ بغلوں کے بال "نوچنا یا اکھیڑنا" ہی شرعی سنت اور بالاجماع مستحب عمل ہے۔ لیکن اگر کوئی اکھیڑ نہ سکتا ہو تو اسے جائز ہے کہ مونڈ لے یا بال صفا کریم سے صاف کر لے۔ اور راضی ہو اللہ تعالیٰ امام شافعی رحمہ اللہ سے کہ یونس بن عبدالاعلٰی ان کے پاس آئے جبکہ حجام ان کی بغلیں صاف کر رہا تھا، تو امام صاحب نے فرمایا ’’سنت تو یہی ہے کہ انہیں اکھیڑا جائے مگر میں اس کی ہمت نہیں پاتا ہوں۔" الغرض انہین اکھیڑنا اور نوچنا سنت مستحبہ ہے۔ صحیحین میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:

خمس من الفطرة: الاستحداد والختان وقص الشارب ونتف الابط وتقليم الظفار

’’پانچ چیزیں اعمال فطرت ہیں: بلیڈ استعمال کرنا (زیر ناف کے لیے)، ختنہ کرانا، مونچھیں کتروانا، بغلوں کے بال نوچنا، اور ناخن تراشنا۔‘‘ (صحیح بخاری،کتاب اللباس،باب قص الشارب،حدیث:5550وصحیح مسلم،کتاب الطہارۃ،باب خصال الفطرۃ،حدیث:257وسنن ابی داود،کتاب الترجل،باب فی اخذ الشارب،حدیث:4198سنن الترمذی،کتاب الادب،باب تقلیم الاظفار،حدیث:2756ومسند احمد بن حنبل:283/2،حدیث:7800)فضیلۃالشیخ کے بیان کردہ الفاظ سنن ترمذی اور مسند احمد کی روایت کے مطابق ہیں۔دیگر میں الفاظ کی تقدیم وتاخیر ہے۔

اور یہ بھی سنت ہے کہ انہیں چالیس راتوں سے زیادہ نہ چھوڑا جائے۔ صحیح مسلم میں ہے، سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ:

وقت لنا أن لا نترك الاستحداد، ونتف الابط، وقص الشارب، و حلق العانة، وقص الظفار اكثر من اربعين ليلة

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے متعین فرمایا کہ بلیڈ استعمال کرنے، بغلوں کے بال اکھیڑنے، مونچھیں کتروانے، زیر ناف کی صفائی اور ناخن کاٹنے میں چالیس رات سے زیادہ نہ ہونے دیں۔‘‘(صحیح مسلم،کتاب الطہارۃ،باب خصال الفطرۃ،حدیث:258وسنن ابن ماجہ،کتاب الطہارۃ وسننھا،باب الفطرۃ،حدیث:295۔بعض روایات میں چالیس راتوں کے بجائے چالیس دن کے الفاظ منقول ہیں۔دیکھیے سنن النسائی،کتاب الطہارۃ،باب التوقیت فی ذلک،حدیث:14،سنن ابی داود،کتاب الترجل،باب فی اخذ الشارب،حدیث:4200وسنن الترمذی،کتاب الادب،باب فی التوقیت فی تقلیم الاظافر واخذ الشارب،حدیث:2759۔)

اور یہ مدت متعین کرنے والے کون ہیں؟ یقینا وہ نبی علیہ السلام ہی ہیں۔ 

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 710

محدث فتویٰ

تبصرے