السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حدیث میں آیا ہے کہ عورت کو باہر جاتے وقت ایسی خوشبو استعمال کرنا جائز نہیں ہے جس کی مہک بکھرنے والی ہو۔ اگر مسجد جانے کے لیے کوئی ایسی خوشبو استعمال کرے جو اس کی خاص باس دور کر دے جو صابن سے وہ جتی ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اصل بات یہ ہے کہ عورت کے لیے گھر سے باہر جاتے وقت مہک والی خوشبو لگانا جائز نہیں ہے خواہ اس نے مسجد جانا ہو یا کہیں اور۔ نبی علیہ السلام کا فرمان ہے:
أَيُّمَا امْرَأَةٍ اسْتَعْطَرَتْ فَمَرَّتْ عَلَى قَوْمٍ لِيَجِدُوا رِيحَهَا فَهِيَ زَانِيَةٌ ، وَكُلُّ عَيْنٍ زَانِيَةٌ
’’یعنی جو کوئی عورت خوشبو لگا کر نکلے اور کسی قوم کے پاس سے گزرے تاکہ وہ اس کی خوشبو پا لیں تو وہ زانیہ ہے اور اس کی طرف متوجہ ہونے والی ہر آنکھ زانیہ ہے۔‘‘ (سنن ابی داود،کتاب الترجل،باب ماجاءفی المراۃ تتطیب للخروج،حدیث:4173وسنن الترمذی،کتاب الادب،باب کراھیۃخروج المراۃ متعطرۃ،حدیث:2786وسنن النسائی،کتاب الزینۃ،باب مایکرہ للنساء من الطیب،حدیث:5126ومسند احمد بن حنبل:413/4،حدیث:19726صحیح ابن خزیمۃ:3/91،حدیث:1681)فضیلۃالشیخ کے بیان کردہ الفاظ بعینہ ایک ہی روایت میں نہیں مل سکے البتہ یہ الفاظ سنن النسائی اور صحیح ابن خزیمہ کی روایت کے الفاظ کے قریب قریب ہیں۔
اور جہاں تک ہمیں معلوم ہے جسم کی کوئی ایسی باس نہیں ہوتی جو صابن سے دور نہ ہو جاتی ہو، کہ غسل کے بعد مزید خوبشبو کی ضرورت پڑتی ہو۔ اور پھر عورت سے اس بات کا مطالبہ بھی نہیں ہے کہ وہ مسجد جائے بلکہ اس کی اپنے گھر میں نماز مسجد سے کہیں زیادہ افضل ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب