السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بالوں کی لٹیں اور انہیں سر کے ارد گرد ایسے لپیٹ لینا جیسے کہ پگڑی ہوتی ہے، یا انہیں دو حصے کر کے کمر پر ڈال لینا اس کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورت کے لیے اپنے بال اپنے سر کے اوپر اکٹھے کر لینا جائز نہیں ہے۔ آپ علیہ لسلام نے اپنے اس فرمان سے اس سے متنبہ فرمایا ہے:
صنفان من اهل النار لم ارهما بعد: قَوْمٌ مَعَهُمْ سِيَاطٌ مِثْلُ أَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ ، وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مَائِلَاتٌ مُمِيلَاتٌ رُؤُوسُهُنَّ مِثْلُ أَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ ، لَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ ، وَلَا يَجِدُونَ رِيحَهَا ، وَإِنَّ رِيحَهَا لَتُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ كَذَا وَكَذَا
’’دو قسم کے لوگ دوزخی ہوں گے،میں نے ابھی تک انہیں دیکھا نہیں ہے۔ ایک وہ لوگ ہوں گے کہ ان کے ہاتھوں میں کوڑے ہوں گے جیسے کہ بیلوں کی دُمیں ہوتی ہیں، ان سے وہ لوگوں کو مارتے ہوں گے۔ اور دوسری عورتیں ہوں گی، (بظاہر) کپڑے پہنے ہوئے مگرننگی اور بے لباس، مائل ہونے اور مائل کرنے والی ہوں گی، ان کے سروں پر (ایسے جوڑے) ہوں گے جیسے بختی اونٹوں کے ڈھلکے ہوئے کوہان، یہ جنت میں داخل نہ ہوں گی اور نہ اس کی خوشبو پا سکیں گی حالانکہ اس کی خوشبو اتنی اتنی مسافت سے محسوس ہوتی ہو گی۔‘‘ (صحیح مسلم،کتاب اللباس والزینۃ،باب النساءالکاسیات العاریات المائلات الممیلات،حدیث:2128ومسند احمد بن حنبل:355/2،حدیث:8650وصحیح ابن حبان:500/16،حدیث:6461۔)
اور اسی طرح عورت اپنے بالوں کو جمع کر لے یا سر کے اردگرد لپیٹ لے حتی کہ ایسے ہو جائیں جیسے کہ مردوں کی پگڑی ہوتی ہے، تو یہ جائز نہیں کیونکہ اس میں مردوں کے ساتھ مشابہت ہے۔ لیکن اگر انہیں سمیٹ کر ایک بوٹی بنا لے یا اپنی کمر پر ڈال لے، خواہ انہین گوندھا ہو یا نہ گوندھا ہو، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، بشرطیکہ غیر محرموں سے چھپائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب