السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
موقع بموقع عورتوں کے بالوں کے طرح طرح کے اسٹائل نظر آتے ہیں، اور پھر دوسری عورتیں بھی ان کی نقالی شروع کر دیتی ہیں۔ کہیں تو یہ بالکل مردوں کی طرح ہوتے ہیں یا طرح طرح سے رنگے ہوئے ہوتے ہیں، یا انہیں بکھیر بکھیر کر رکھتی ہیں، اور ان اسٹائلوں کے لیے وہ بیوٹی پارلروں میں جاتی ہیں اور اس کے عوض میں وہ سو سو یا ہزار ہزار بلکہ اس سے بھی زیادہ دے آتی ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
"بال" عورت کا حسن و جمال ہیں اور اس سے مطلوب ہے کہ وہ انہیں بنائے سنوارے اور جائز حد تک ان کو خوبصورت بنائے، اور اس سے یہ بھی مطالبہ ہے کہ وہ اپنے بال بڑھائے مگر غیر محرموں سے چھپائے بھی۔ بالخصوص نماز میں حکم ہے کہ:
لا يقبل الله صلاة حائض الا بخمار
"اللہ تعالیٰ کسی جواب عورت کی نماز اوڑھنی کے بغیر قبول نہیں کرتا ہے۔" (سنن ابی داود،کتاب الصلاۃ،باب المراۃتصلی بغیر خمار،حدیث:641وسنن ابن ماجہ،کتاب الطہارۃ،باب اذاحاضت الجاریۃ لم تصل الا بخمار،حدیث:655وسنن الترمذی،ابواب الصلاۃ،باب لاتقبل صلاۃ المراۃ الابخمار،حدیث:377،ومسند احمد بن حنبل:6/218،حدیث:25876۔)
مگر انہیں کاٹنا یا مردوں کی حجامت کے مشابہ بنانا یا ان کی کیفیت کا بگاڑ دینا یا بلا ضرورت رنگنا، یہ باتیں جائز نہیں ہیں۔ ہاں اگر بال سفید ہو جائیں تو ضرور رنگنا چاہئے، مگر کالے نہ کیے جائیں۔ سفید بالوں کو رنگنا شرعا مطلوب ہے۔ مگر ان کے بنانے سنوارنے میں حد سے مبالغہ کرنا اور بیوٹی پارلروں میں جانا کسی طرح درست نہیں ہو سکتا۔ ممکن ہے وہاں کام کرنے والے مرد ہوں یا کافر عورتیں ہوں۔ چاہئے کہ عورت اپنے بال گھر میں خود درست کرے۔ اس میں اس کا پردہ ہے اور لا یعنی خرچ سے بچت بھی! (صالح بن فوزان)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب