سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(968) عورتوں کے لیے بالوں کے کتروانے کا کیا حکم ہے؟

  • 18575
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 747

سوال

(968) عورتوں کے لیے بالوں کے کتروانے کا کیا حکم ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورتوں کے لیے بالوں کے کتروانے کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر کوئی عورت یہ کام کافر عورتوں کی مشابہت میں کرے تو جائز نہیں ہے۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ’’جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی تو وہ ان ہی میں سے ہے۔‘‘ اور اگر اس طرح سے کاٹے کہ مردوں کے بالوں کی طرح ہو جائیں، مثلا جڑ کے پاس سے کاٹے یا کانوں کے پاس سے کاٹے جسے ’’لمہ‘‘کہتے ہیں کہ کانوں کی لووں تک لٹک جائیں اور کندھوں تک نہ پہنچیں، تو یہ جائز نہیں ہے۔ اور یقینا جڑوں کے پاس سے کاٹنا، کانوں کے نیچے سے کاٹنے سے زیادہ برا ہے۔ اور نبی علیہ السلام نے ایسی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے جو مردوں سے مشابہت اختیار کریں۔ اور یہ کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔

اگر عورت نے مشابہت کی نیت کے بغیر کچھ بال ہلکے کیے ہوں اور زینت بھی مقصود نہ ہو مثلا بہت زیادہ لمبے بالوں کو سنبھالنا مشکل ہو تو علماء نے حسب ضرورت اس کی اجازت دی ہے۔ اور جناب ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کی روایت اسی معنی پر محمول ہے۔ کہتے ہیں کہ میں اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی بھائی ان کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل جنابت کے متعلق دریافت کیا اور بیان کیا کہ ازواج نبی اپنے بال کٹوا لیا کرتی تھیں حتیٰ کہ وہ "وفرہ" ہو جاتے تھے۔ یعنی کانوں سے بڑھے ہوئے اور لٹکے ہوئے ہوتے تھے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 685

محدث فتویٰ

تبصرے