السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عورت کے لیے "باروکہ" یعنی مستعار بالوں کا استعمال کیسا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
’’باروکہ‘‘ حرام ہے اور وصل (یعنی بال جوڑنے اور ملانے) کے حکم میں ہے۔ یہ اگرچہ فی الواقع وصل نہیں ہوتا، تاہم اس سے عورت کا سر حقیقت کے خلاف بھرا بھرا نظر آتا ہے، اس لیے یہ وصل سے مشابہ ہے، اور نبی علیہ السلام نے واصلہ اور مستوصلہ عورت کو لعنت فرمائی ہے۔ (صحیح بخاری،کتاب اللباس،باب الوصل فی الشعر،ھدیث:5589سنن الترمذی،کتاب الادب،باب الواصلة والمستوصلة والواشمة والمستوشمة،حدیث:2783،صحیح بخاری،کتاب اللباس،باب الموصلة،حدیث:5596وصحیح مسلم،کتاب اللباس والزینة،باب تحریم فعل الواصلة والمستوصلة،حدیث:2124وسنن ابی داود،کتاب الترجل،باب فی صلة الشعر،حدیث:4158۔) (یعنی جو جعلی بال جوڑے اور جڑوائے)۔ ہاں اگر عورت کے سر پر بال بالکل ہی نہ ہوں اور گنجی ہو، تو اس کے استعمال میں کوئی حرج نہیں تاکہ یہ عیب چھپ جائے اور عیوب کا ازالہ جائز ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب