السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ ایک عورت وضع حمل کی وجہ سے ماہ رمضان کے روزے نہ رکھ سکی ، مرضعہ ہونے کی وجہ سے وہ آئندہ رمضان تک روزے نہ رکھ سکی اب آئندہ رمضان آنے والا ہے اور وہ دوبارہ حاملہ ہے وہ پچھلے رمضان کے روزے رکھ رہی ہے لیکن کیا وہ آنے والے رمضان کے روزوں کا فدیہ دے سکتی ہے کیا ایسی صورت میں اس پر قضاء ضروری ہے کہ نہیں قرآن مجید کی آیت ﴿وَعَلَی الَّذِيْنَ يُطِيْقُوْنَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْکِيْنٍ﴾ کی روشنی میں جواب تحریر فرمائیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
پچھلے رمضان کے روزے رکھتی جائے جب اس سال کا رمضان شروع ہو جائے تو پھر وہ اس رمضان کے روزے رکھنے شروع کر دے پچھلے رمضان کی قضاء کے روزے چھوڑ دے اور اس سال کی عید الفطر کے بعد پچھلےرمضان کی قضاء کے روزے پورے کر لے۔
مرضعہ اور حاملہ اگر روزے نہ رکھ سکتی ہوں تو مریض کے حکم میں ہیں اللہ تعالیٰ کا حکم ہے : ﴿فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَرِيْضًا أَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ﴾--البقرة 185اور ﴿وَعَلَی الَّذِيْنَ يُطِيْقُوْنَهُ﴾ الخ روزہ رکھنے کی طاقت رکھنے والوں کے بارے میں ہے بعد میں منسوخ کر دی گئی ﴿فَمَنْ شَهِدَ مِنْکُمْ﴾ الخ
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب