السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت کا سوال ہے کہ کچھ دوپٹے ایسے ہیں جو ہمیں پن لگا کر لینے پڑتے ہیں اور ان سے جسم بھی جھلکتا ہے، تو کیا یہ جائز ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صرف پنوں کے ساتھ لیے جانے والےدوپٹے ہی جسم نہیں دکھلاتے (بلکہ ان کے علاوہ اور بھی ہیں جن سے جسم جھلکتا اور نظر آتا ہے) پنیں استعمال ہونا ہی جسم دکھلانے کا سبب نہیں ہے۔ بلکہ اصل علت وہ کپڑا اور اس کا حجم ہے۔ کچھ عورتوں نے دوپٹے لیے ہوتےہیں اور کوئی پن بھی لگائی ہوتی مگر ان کا جسم صاف نظر آ رہا ہوتا ہے۔
ایک اور اہم ضروری بات ہے مگر عورتیں اس سے پہلوتہی کرتی ہیں، وہ یہ کہ عورت کو اپنے آپ سے پوچھنا چاہئے کہ وہ ایسے کپڑے پہنتی ہی کیوں ہے؟ انسان کو اپنے بارے میں خوب علم ہوتا ہے، جیسے کہ اللہ عزوجل نے بھی فرمایا ہے:
﴿بَلِ الإِنسـٰنُ عَلىٰ نَفسِهِ بَصيرَةٌ ﴿١٤﴾ وَلَو أَلقىٰ مَعاذيرَهُ ﴿١٥﴾... سورة القيامة
’’بلکہ انسان اپنے متعلق جانتا ہوتا ہے، خواہ کتنے ہی بہانے بنائے۔‘‘
عورت یہی چاہتی ہے تاکہ نفیس اور پسندیدہ دکھائیدے۔ لیکن اس کا یہ شوق سراسر خلاف شریعت ہے۔ عربی میں اوڑھنی کے لیے استعمال ہونے والا لفظ ’’خمار‘‘ تخمیر سے لیا گیا ہے (جس کے معنی ڈھانپنا ہیں)۔ تو جب کوئی عورت کوئی ایسا کپڑا لیتی ہے جو اس کے بالوں اور گردن کو چھپا لے اور اس کے کندھوں اور سینے کو بھی ڈھانپ لہے تو وہ ’’خمار‘‘ ہے۔ اور اگر اس کی تین تہیں کر جائیں تو اس کا حلال و حرام پر کوئی اثر نیں ہو گا۔ کسی چیز (کے حلال و حرام ہونے) اور اس میں وسعت اور تنگی کی بنیاد ’’پنیں لگانا‘‘ نہیں ہے، بلکہ کپڑے کی نوعیت، اس کی مقدار اور عورت کی اپنی خواہش ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب