سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(929) مسلمان عورت کا کافر عورت کے سامنے بے پردہ ہونا

  • 18536
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-20
  • مشاہدات : 794

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک مسلمان عورت اپنے جسم سے کسی کافر عورت (بدھ مت، ہندو وغیرہ) کے سامنے کیا کچھ ظاہر کر سکتی ہے؟ اور کیا یہ صحیح ہے کہ مسلمان عورت کو ان کے سامنے اپنا چہرہ نہیں کھولنا چاہئے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح بات یہ ہے کہ ایک مسلمان عورت اپنی ناف سے اوپر اور گھٹنے سے  نیچے کاحصہ کسی بھی عورت کے سامنے، خواہ وہ مسلمان ہو یا کافر، کھول سکتی ہے۔ اور ناف سے لے کر گھٹنے تک کے درمیان کا حصہ سب کے لیے قابل ستر ہے خواہ وہا مسلم ہو یا غیر مسلم، اور رشتہ دار ہو یا غیر رشتہ دار، جیسے کہ مرد کا معاملہ دوسرے مرد کے ساتھ ہوتا ہے۔ ایک عورت دوسری کا سینہ، سر اور پنڈلیاں وغیرہ دیکھ سکتی ہے جیسے کہ ایک مرد دوسرے مرد کے جسم کے یہ حصہ دیکھ سکتا ہے۔

اور بعض اہل علم کا یہ کہنا کہ مسلمان عورت کسی کافرہ کے سامنے چہرہ وغیرہ نہیں کھول سکتی، ان کا یہ قول مرجوح ہے۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں یہودی اور بت پرست عورتیں اپنی ضروریات کے لیے امہات المومنین کے ہاں آیا کرتی تھیں، اور کہیں یہ ثابت نہیں ہوا کہ ازواج النبی ان سے پردہ کرتی تھیں، حالانکہ وہ سب عورتوں سے بڑھ کر متقی اورافضل تھیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 657

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ