سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(915) بازاروں عورتوں کا غیر محرموں سے ملاپ

  • 18522
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 823

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بہت سی عورتیں خریداری کے لیے بازار جاتی ہیں اور اس دوران میں ان کے  ہاتھ اور ان کی کلائیاں تک غیر محرموں کے سامنے کھلی ہوتی ہیں، اور بازاروں میں یہ مصیبت بہت زیادہ ہے۔ آپ ان کے متعلق کیا فرماتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بلاشبہ عورت کا بازار میں اپنے ہاتھ اور کلائیاں نمایاں کرنا بہت برا عمل ہے اور باعث فتنہ ہے۔ بالخصوص کئی عورتوں نے انگلیوں میں انگوٹھیاں اور کلائیوں میں کنگن بھی پہن رکھے ہوتے ہیں۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ کا مومنات کے لیے فرمان ہے:

﴿وَلا يَضرِبنَ بِأَرجُلِهِنَّ لِيُعلَمَ ما يُخفينَ مِن زينَتِهِنَّ ...﴿٣١﴾... سورةالنور

’’اور عورتیں اپنے پاؤں زمین پر مار کر نہ چلیں کہ ان کی پوشیدہ زینت معلوم ہو جائے۔‘‘

یہ اس بات کی دلیل ہے کہ مومنہ خاتون اپنی کسی زینت کو ظاہر نہ ہونے دے۔ اور اس کے لیے حلال نہیں ہے کہ کوئی ایسا کام کرے جس سے اس کی پوشیدہ زینت کا علم ہو جائے۔ تو اس عورت کا کیا حال ہو گا جو اپنے ہاتھوں کی زینت لوگوں کو خود دکھاتی پھرتی ہے؟

میں اہل ایمان خواتین کو نصیحت کرتا ہوں کہ اللہ کا تقویٰ اختیار کریں اور اپنی ہوا (خواہش نفس) پر ہدیٰ (ہدایت) کو ترجیح دیں، جس کا اللہ نے اپنے نبی کی عورتوں کو حکم دیا ہے، جبکہ وہ اہل ایمان کی مائیں اور ہر طرح کے آداب اور عفت میں تمام عورتوں سے بڑھ کر تھیں۔ فرمایا

﴿وَقَرنَ فى بُيوتِكُنَّ وَلا تَبَرَّجنَ تَبَرُّجَ الجـٰهِلِيَّةِ الأولىٰ وَأَقِمنَ الصَّلو‌ٰةَ وَءاتينَ الزَّكو‌ٰةَ وَأَطِعنَ اللَّهَ وَرَسولَهُ إِنَّما يُريدُ اللَّهُ لِيُذهِبَ عَنكُمُ الرِّجسَ أَهلَ البَيتِ وَيُطَهِّرَكُم تَطهيرًا ﴿٣٣﴾... سورةالاحزاب

’’اور اپنے گھر میں ٹکی رہو اور پہلے دور جاہلیت کی طرح اپنی زیب و زینت کی نمائش نہ کرتی پھرو، نماز قائم کرو، زکوٰۃ دو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔ اے اہل بیت (نبی)! اللہ تو یہ چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی کو دور کر کے تمہیں اچھی طرح پاک صاف بنا دے۔‘‘

اور میں اہل ایمان مردوں کو بھی نصیحت کرتا ہوں، جنہیں اللہ نے عورتوں کا نگہبان بنایا ہے، کہ وہ اپنی اس امانت کی ذمہ داری کو جو انہوں نے اپنے ذمے لی ہے اور اللہ نے انہیں اس کا ذمہ دار بنایا ہے، بخوبی ادا کرنے والے بنیں، اپنی عورتوں کو حق وہدایت کی تلقین کرتے رہا کریں، اور ایسے تمام امور سے باز رکھیں جو کسی بھی طرح فتنے کا باعث بن سکتے ہیں۔ آپ لوگ اپنی ان ذمہ داریوں کے متعلق پوچھے جائیں گے۔ آپ اپنے رب سے ملاقات کرنے والے ہو، ذرا غور کریں وہاں کیا جواب دیں گے:

﴿يَومَ تَجِدُ كُلُّ نَفسٍ ما عَمِلَت مِن خَيرٍ مُحضَرًا وَما عَمِلَت مِن سوءٍ تَوَدُّ لَو أَنَّ بَينَها وَبَينَهُ أَمَدًا بَعيدًا ...﴿٣٠﴾... سورةآل عمران

’’وہ دن (آنے والا ہے) جب ہر شخص اپنے اچھے اعمال کو اپنے سامنے پائے گا اور (اسی طرح) اپنے برے اعمال کو بھی۔ وہ یہ تمنا کرے گا کاش اس کے اور اس کے برے اعمال کے درمیان دور دراز کا فاصلہ ہوتا۔‘‘

میں اللہ کے حضور عاگو ہوں کہ وہ سب عام و خاص تمام مسلمانوں کی، مردوں عورتوں کی، چھوٹوں بڑوں کی اور سب کی اصلاح فرمائے اور ان کے دشمنوں کے مکروہ تدابیر کو ان ہی پر پلٹ دے۔ بلاشبہ وہ بڑا ہی سخی اور مہربان ہے۔ اور سب تعریف اللہ رب العالمین کے لیے ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 649

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ