سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(908) عورت کو اپنا کپڑا لٹکانے کا حکم

  • 18515
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1706

سوال

(908) عورت کو اپنا کپڑا لٹکانے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورت کو اپنا کپڑا لٹکانے کا حکم بطور استحباب ہے یا بطور وجوب؟ اور اگر عورت اپنے کپڑے کو اونچا رکھے مگر نیچے جرابیں پہن لے، اس طرح کہ اس کی پنڈلیوں سے کچھ بھی ظاہر نہ ہو، تو کیسا ہے؟  اور عورت نے جو اپنا کپڑا لٹکانا ہے تو کیا یہ گھٹنے سے نیچے کرنے کا حکم ہے یا ٹخنوں سے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسلمان خاتون سے مطالبہ یہ ہے کہ اجنبی مردوں سے اپنا تمام جسم چھپائے۔ اس لیے اسے رخصت دی گئی ہے کہ اپنے قدموں کو چھپانے کی غرض سے ایک ہاتھ کے برابر کپڑا نیچے لٹکائے۔ جبکہ اس کے بالمقابل مردوں کو ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانے کی ممانعت ہے اور یہ دلیل ہے کہ عورت کا سارا جسم چھپانا شرعا مطلوب ہے۔ اور اگر وہ جرابیں بھی پہن لے تو یہ اس کے پردے میں اور زیادہ احتیاط کے معنی میں ہوں گے، اور یہ ایک اچھی بات ہے۔ مگر ساتھ ہی چاہئے کہ اس کا کپڑا لٹکا ہوا ہو، جیسا کہ حدیث میں آیا ہے۔ ([1]) (محمد بن صالح عثیمین)


[1] اس مقام پر شاید فضیلۃالشیخ نے اس حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان فرمایا:نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ جس نے اپنا کپڑا(ازار)تکبر کرتے ہوئے(ٹخنوں سے نیچے)لٹکایا اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس کی طرف نظر بھی نہ فرمائیں گے۔ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ عورتیں اپنا دامن کہاں تک لٹکائیں؟فرمایا:ایک بالشت۔ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا اس سے بھی ان کے پاؤں نظر آئیں گے۔فرمایا کہ ایک ہاتھ کے برابر لٹکا لیں اور اس سے زیادہ نہ کریں۔سنن الترمذی،کتاب اللباس،باب ماجاءفی جرذیول النساء،حدیث:1731وسنن النسائی،کتاب الزینۃ،باب ذیول النساء،حدیث:5337،5338۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 638

محدث فتویٰ

تبصرے