سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(907) بیوی کے شرعی پردہ کرنے پر شوہر کا اعتراض کرنا

  • 18514
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 618

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شادی شدہ مرد جس کی بیوی اور بچے ہیں، بیوی چاہتی ہے کہ شرعی پردہ کرے، مگر شوہر اس پر اعتراض کرتا ہے۔ آپ اسے کیا نصیحت کرنا چاہیں گے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہم اس مرد کو یہی نصیحت کرتے ہیں کہ اللہ سے ڈرے اور شکر کرے کہ اسے اس طرح کی صالحہ بیوی ملی ہے جو اللہ کے حکم پر عمل کرنا چاہتی ہے، جس میں اس کی اپنی حفاظت اور فتنوں سے سلامتی ہے، جبکہ اللہ عزوجل کا بھی یہی حکم ہے کہ خود بچو اور اپنے گھر والوں کو بچاؤ:

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا قوا أَنفُسَكُم وَأَهليكُم نارًا وَقودُهَا النّاسُ وَالحِجارَةُ عَلَيها مَلـٰئِكَةٌ غِلاظٌ شِدادٌ لا يَعصونَ اللَّهَ ما أَمَرَهُم وَيَفعَلونَ ما يُؤمَرونَ ﴿٦﴾... سورةالتحريم

’’اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچا لو، اس کا ایندھن انسان ہیں اور پتھر۔ اس پر بڑے ترش رو اور قوی فرشتے مقرر ہیں، جو اللہ کے حکم کی خلاف ورزی نہیں کرتے۔ وہی کچھ کرتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا جاتا ہے۔‘‘

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرد کو اپنے گھر والوں کا مسئول اور ذمہ دار بنایا ہے۔ فرمایا:

الرجل راع فى اهله ومسؤل عن رعيته (صحیح بخاری،کتاب الوصایا،باب تاویل قول اللہ تعالیٰ من بعد وصیۃیوصی بھا،حدیث:2600۔صحیح مسلم،کتاب الامارۃ،باب فضلۃالامام العادل وعقوبۃالجائز،حدیث:1829وسنن الترمذی،کتاب الجھاد،باب الامام،حدیث:1705۔)

’’مرد اپنے گھر والوں کا ذمہ دار ہے اور ان  کے متعلق پوچھا جائے گا۔‘‘

تو اس شوہر کو کس طرح لائق ہے کہ اپنی بیوی کو مجبور کرے کہ شرعی لباس چھوڑ کر حرام لباس اپنا لے، جو خود اس مرد کے لیے فتنے کا باعث ہو گا۔ اس آدمی کو اپنی ذات میں اور گھر والوں کے متعلق اللہ سے ڈرنا چاہئے، بلکہ اللہ کا شکر ادا کرنا چاہئے کہ اسے اس طرح کی صالحہ بیوی کی نعمت عنایت فرمائی ہے۔ اور اس بیوی کے لیے بھی قطعا جائز نہیں ہے کہ شوہر کی بات تسلیم کرے۔ کیونکہ خالق کی نافرمانی میں مخلوق کی کوئی اطاعت نہیں ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 637

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ