سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(904) دیوروں سے پردہ کرنا

  • 18511
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-09
  • مشاہدات : 579

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

دو شادی شدہ بھائی ایک ہی مکان میں رہائش پذیر ہیں۔ کیا ان کی بیویوں کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنے اپنے دیوروں کے سامنے کھلے چہروں کے ساتھ آ جایا کریں جبکہ دونوں بھائی بھی نیک اور صالح ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب ایک خاندان اکٹھے رہ رہا ہو تو واجب ہے کہ عورت اپنے غیر محرم سے پردہ کرے۔ عورت اپنے شوہر کے بھائی کے سامنے کھلے چہرے نہیں آ سکتی۔ یہ اس کے لیے بالکل اسی طرح ہے جیسے کسی گلی بازار کا کوئی اجنبی آدمی ہو۔ نہ ہی اس بھائی کے لیے جائز ہے کہ اپنی بھاوج کے ساتھ بھائی کی غیر موجودگی میں علیحدہ ہو۔ یہ ایک خاندانی مشکل مسئلہ ہے، جس میں اکثر لوگ مبتلا ہیں۔ اس شادی شدہ کے لیے قطعا جائز نہیں ہے کہ جب وہ گھر سے باہر اپنے کام یا تعلیم وغیرہ کے لیے جائے تو پیچھے اس کی بیوی اس کے بھائی کے ساتھ علیحدہ رہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے:

"لا يخلون رجل بامراة"

’’ہرگز کوئی مرد کسی اجنبی عورت کے ساتھ علیحدہ نہ ہو۔‘‘ 

اور فرمایا:

"اياكم والدخول على النساء"

’’اپنے آپ کو (اجنبی) عورتوں کے ہاں جانے سے بچاؤ۔‘‘ صحابہ نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! اور دیور؟ فرمایا: الحمو الموت "دیور تو موت ہے۔‘‘ (صحیح بخاری،کتاب النکاح،باب لایخلون رجل بامراۃالاذومحرم والخول علی المغیبة،حدیث:4934وصحیح مسلم،کتاب السلام،باب تحریم الخلوةبالاجنبیةوالدخول علیھا،حدیث:2172وسنن الترمذی،کتاب الرضاع،باب کراھیةالدخول علی المغیبات،حدیث:1171ومسند احمد بن حنبل:149/4،حدیث:17385۔) ' الحمو ' کے لفظ میں شوہر کے سب رشتہ دار مرد مراد ہیں۔

اور عام طور پر خرابی اور برائی و بدکاری کی خبریں ایسی صورت ہی میں پیش آتی ہیں کہ شوہر اپنے کام سے نکل گیا، اس کی بیوی اور بھائی گھر میں اکیلے وہ گئے اور پھر شیطان انہیں ورغلا لیتا ہے اور وہ فحاشی کے مرتکب ہو جاتے ہیں۔ اور بھائی کی بیوی سے بدکاری، ہمسائے کی بیوی کے ساتھ بدکاری سے بھی بڑھ کر ہے۔ بہرحال یہ معاملہ انتہائی خطرناک اور قبیح ہے۔

میں آپ کو اپنے ان الفاظ سے آپ کی ذمہ داری سے آگاہ کرنے اور اللہ تعالیٰ کے ہاں اپنی براءت کے لیے کہنا چاہتا ہوں کہ کسی انسان کے لیے جائز نہیں کہ اس کی غیر حاضری میں اس کی بیوی اس کے بھائی کے پاس رہے۔ خواہ حالات کیسے ہی کیوں نہ ہوں، خواہ بھائی کتنا ہی قابل اعتماد، کتنا ہی سچا اور نیک و صالح کیوں نہ ہو۔ کیونکہ شیطان انسان کے جسم میں اس طرح دورہ کرتا ہے جیسے خون، اور شہوانی جذبات، بالخصوص جوانی کے ایام میں، تو ان کی کوئی حد نہیں ہوتی ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 636

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ