سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(887) ایک بار دودھ پلانے سے رضاعت ثابت نہیں ہوتی؟

  • 18494
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-06
  • مشاہدات : 626

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری ایک پھوپھی ہے یعنی میرے والد کی بہن، اس نے میرے بڑے بھائی کو اپنی بیٹی کے ساتھ ایک بار (ایک رضعہ) دودھ پلایا ہے، اور پھر میری اس پھوپھی نے ایک اور آدمی سے شادی کی ہے۔ اس سے اس کی ایک بیٹی ہے۔ ہم ایک دوسرے سے شرعی اصولوں کے تحت رشتہ کرنا چاہتے ہیں، کیا ہمارا آپس میں یہ رشتہ ہو سکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر معاملہ فی الواقع ایسے ہی ہے کہ آپ کی پھوپھی نے آپ کے بڑے بھائی کو اپنی بیٹی کے ساتھ صرف ایک رضعہ (ایک بار) دودھ پلایا ہے، تو آپ میں سے کوئی بھی اس لڑکی یا اس کے علاوہ کسی دوسری پھوپھی زاد لڑکی کے ساتھ شادی کر سکتا ہے خواہ پہلے شوہر سے ہو یا دوسرے شوہر سے۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان صحیح طور پر ثابت ہے کہ: لا تحرم الرضعة ولا الرضعتان’’ایک یا دو رضعہ (ایک یا دو چوسنیاں) حرام نہیں کرتی ہیں۔‘‘ (صحیح مسلم،کتاب الرضاع،باب فی المصةوالمصتان،حدیث؛1152،وسنن ابن ماجہ،کتاب النکاح،باب لاتحرم المصة ولاالمصتان،حدیث:1940۔)

اسی طرح سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بھی بیان کرتی ہیں کہ ’’ابتدا میں قرآن کریم میں دس معلوم رضعات نازل ہوئیں تھیں جو حرمت کا باعث بنتی تھیں، پھر انہیں منسوخ کر کے پانچ رضعات کر دیا گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو معاملہ اسی پر تھا۔‘‘ (صحیح مسلم،کتاب الرضاع،باب التحریم بخمس رضعات،حدیث:1452وسنن الترمذی،کتاب الرضاع،باب ماجاءلاتحرم المصة ولاالمصتان،حدیث:1150۔سنن النسائی،کتاب النکاح،باب القدر الذی یحرم الرضاعة،حدیث:3307۔)

خیال رہے کہ جب بچہ ماں کی چھاتی سے دودھ چوسنے لگے، پھر اسے چھوڑ دے خواہ تھوڑا سا ہی کیوں نہ ہو، تو اسے اصطلاح شرع میں ایک رضعہ کہتے ہیں (جسے اردو میں ایک بار یا ایک چوسنی سے تعبیر کر دیا جاتا ہے)۔  پھر جب وہ دوبارہ چوسنے لگے خواہ پھر بھی تھوڑی ہی دیر کے لیے ہو تو یہ دوسرا رضعہ ہو گا ۔۔ (اور اسی طرح کل پانچ بار ہونا چاہئے)۔

اگر آپ کے بھائی نے اپنی پھوپھی کا پانچ بار (یعنی پانچ رضعات) دودھ پیا ہے یا اس سے زیادہ تو وہ لڑکی صرف آپ کے بھائی کے لیے حرام ہو گی، آپ دوسروں کے لیے حرام نہیں ہو گی۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 624

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ