سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(886) ایک یا دو بار دودھ پینے سے رضاعت ثابت نہیں ہوتی؟

  • 18493
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 809

سوال

(886) ایک یا دو بار دودھ پینے سے رضاعت ثابت نہیں ہوتی؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے ایک دوشیرہ کو نکاح کا پیغام دیا۔ جب میرے سامنے اس کا شجرہ آیا تو معلوم ہوا کہ اس نے میری بہن کا دودھ پیا ہوا ہے، مگر صرف ایک یا دو بار۔ کیا اس صورت میں میرے لیے اس سے نکاح کرنا جائز ہے؟ جبکہ دودھ ایک یا دو بار پیا گیا ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس قدر دودھ پینا اسے آپ کے لیے حرام نہیں بناتا ہے۔ امام احمد اور شافعی رحمہما اللہ کے مذہب کی رُو سے آپ کا اس سے نکاح کر لینا جائز ہے جبکہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور امام مالک رحمہ اللہ کے نزدیک ایک یا دو چوسنیوں سے بھی حرمت ثابت ہو جاتی ہے مگر یہ مذہب (مذہب امام ابوحنیفہ و امام مالک رحمہما اللہ) دلائل کی رو سے مرجوح ہے، اور درست بات ان حضرات کی ہے جن کا پہلے ذکر ہوا (یعنی امام احمد و امام شافعی رحمہما اللہ کی)۔

صحیح مسلم میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

لا تحرم المصة ولا المصتان (صحیح مسلم،کتاب الرضاع،باب فی المصةوالمصتان،حدیث:1450وسنن النسائی،کتاب النکاح،باب القدر الذی یحرم الرضاعة،حدیث:3311وسنن الترمذی،کتاب الرضاع،باب ماجاءلاتحرم المصۃولاالمصتان،حدیث:1150۔)

’’ایک یا دو چوسنیاں حرام نہیں کرتی ہیں۔‘‘

ایسے ہی صحیح مسلم میں سیدہ ام الفضل رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، بیان کرتی ہیں کہ "ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میری بیوی ہے، اس کے ہوتے ہوئے میں نے ایک دوسری عورت سے شادی کی ہے۔ اس کے متعلق میری پہلی بیوی کا دعویٰ ہے کہ اس نے اس دوسری عورت کو ایک یا دو چوسنیاں دودھ پلایا ہے، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

لا تُحَرِّمُ الإِمْلاجَةُ ، وَلا الإِمْلاجَتَانِ (صحیح مسلم،کتاب الرضاع،باب فی المصۃوالمصتان،حدیث:1451وسنن النسائی،کتاب النکاح،باب القدر الذی یحرم الرضاعۃ،حدیث:3308۔)

’’ایک یا دو بار کا دودھ پلانا حرام نہیں کرتا ہے۔‘‘

اور وہ تعداد جس سے حرمت ثابت ہوتی ہے پانچ رضعات (یعنی پانچ چوسنیاں یا پانچ بار) ہے۔ کیونکہ آپ علیہ السلام نے ابو حذیفہ رضی اللہ عنہ کی بیوی سے فرمایا تھا کہ اپنے خادم (مولیٰ ابی حذیفہ) کو پانچ چوسنیاں دودھ پلا دو تاکہ وہ تیرے سامنے (بے حجاب) آ سکے۔ (معروف حدیث ہے کہ) حضرت ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ نے اپنے ایک خادم کو ایک مدت سے اپنا لے پالک (متبنیٰ) بنایا ہوا تھا، اس وقت متبنیٰ بنانا جائز تھا۔ جب اس کی حرمت نازل ہوئی تو خاتون نے محسوس کیا کہ شوہر کو اس بچے کا اس کے سامنے آنا ناگوار گزرتا ہے، جبکہ وہ گھر کے کام کاج کے عام کپڑوں میں ہوتی ہے اور وہ سامنے آ جاتا ہے۔ تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئیں اور اپنی یہ مشکل پیش کی، تو آپ نے انہیں اجازت دی کہ ’’اسے پانچ رضعات دودھ پلا دے تاکہ وہ تمہارے سامنے آ سکے۔‘‘ (مسند احمد بن حنبل:201/6،حدیث:25691صحیح ابن حبان:27/10،حدیث:4215۔)

نیز صحیح مسلم میں یہ بھی ثابت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ’’ابتدا میں قرآن کریم میں دس معلوم رضعات کا حکم نازل ہوا تھا، جو باعث حرمت ہوتی تھیں، پھر بعد میں ان کو پانچ معلوم رضعات سے منسوخ کر دیا گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسم کی وفات ہوئی تو یہ آیات قرآن کریم میں پڑھی جاتی تھیں۔‘‘ ([1]) جامع ترمذی میں ہے ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو معاملہ ایسے ہی تھا۔‘‘ (صحیح مسلم،کتاب الرضاع،باب التحریم بخمس رضعات،ھدیث:1452وسنن الترمذی،کتاب الرضاع،باب ماجاءلاتحرم المصۃولاالمصتان،حدیث:1150وسنن النسائی،کتاب النکاح،باب القدر الذی یحرم الرجاعۃ،حدیث:3307۔) یعنی معلوم پانچ رضعات سے حرمت ثابت ہوتی تھی۔

الغرض جب معاملہ یہ ہے کہ دس رضعات کو پانچ رضعات سے منسوخ  کر دیا گیا ہے تو آپ کے لیے اس دوشیزہ سے نکاح کر لینا جائز ہے۔


[1] امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس کے معنی یہ ہیں:"پانچ کی تعداد کانسخ اتنی تاخیر سے ہوا کہ نبی ﷺکی وفات کا واقعہ پیش آگیا۔اور بعض لوگ پھر بھی ان پانچ کی تعداد کو قرآن سمجھ کر تلاوت کرتے رہے،کیونکہ آپ کی وفات کے بالکل قریب ہی ان کی تلاوت کو منسوخ کیا گیا۔"(بلوغ المرام اردوشرح مولاناصفی الرحمٰن رحمہ اللہ،ج:734/2،ط دارالسلام)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 623

محدث فتویٰ

تبصرے