سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(883) کیا خون کو دودھ پر قیاس کیا جا سکتا ہے؟

  • 18490
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-06
  • مشاہدات : 788

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص کا سوال ہے کہ اس کی بیوی بیمار تھی، اور اشد ضرورت تھی کہ اسے خون دیا جائے، تو ہسپتال والوں نے اس کے لیے میرا (شوہر کا) خون لے لیا۔ سوال یہ ہے کہ آیا یہ عمل ہمارے ازدواجی تعلقات پر کسی طرح مؤثر  تو نہیں ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شاید کہ سوال کرنے والے نے خون کو دودھ پر قیاس کیا ہے جو حرمت کا باعث بنتا ہے۔ مگر یہ قیاس صحیح نہیں ہے اور اس کی دو وجہیں ہیں:

1۔ خون اس انداز سے غذا نہیں بنتا جیسے کہ دودھ بنتا ہے۔

2۔ اور وہ چیز جو نص شریعت میں باعث حرمت بتائی گئی ہے وہ دودھ ہے، اور اس کی بھی دو شرطیں ہیں:

یہ کہ پانچ یا زیادہ بار پیا گیا ہو۔ اور دوسرے یہ کہ دو سال کی عمر کے اندر اندر پیا ہو۔

اس لیے آپ سے خون لے کر جو آپ کی بیوی کو دیا گیا ہے، یہ آپ کے ازدواجی تعلقات پر قطعا مؤثر نہیں ہے۔ (مجلس افتاء)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 620

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ