سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(881) نانی کا دودھ پینے کے بعد ماموں زاد سے شادی کرنا

  • 18488
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-07
  • مشاہدات : 667

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے اپنی نانی کا دودھ پیا ہے۔ کیا میرے لیے جائزہے کہ میں اپنی کسی ماموں زاد کے ساتھ شادی کر لوں؟ یہ ماموں میری والدہ کا حقیقی بھائی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

’’رضاعت‘‘ جس سے کہ حرمت ثابت ہوتی ہے جو بچے کی دو سال کی عمر کے اندر اندر ہو اور پانچ یا زیادہ بار ہو۔ شرعی اعتبار سے ایک رضعہ (ایک چوسنی یا ایک بار) سے مراد یہ ہے کہ بچہ عورت کی چھاتی اپنے منہ میں لے کر اس سے دودھ چوسنا شروع کر دے اور پھر اپنی مرضی سے چھوڑ دے، تو یہ ایک رضعہ (ایک چوسنی یا ایک بار) ہے۔ اور جب وہ دوبارہ منہ میں لے کر چھوڑے گا تو یہ دوسری رضعہ اور دوسری بار ہو گی۔

لہذا اگر تمہارا دودھ پینا مذکورہ بالا انداز سے پانچ یا اس سے زیادہ بار ہوا ہے تو آپ اپنے ماموں کے رضاعی بھائی بن گئے ہیں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿حُرِّمَت عَلَيكُم أُمَّهـٰتُكُم وَبَناتُكُم وَأَخَو‌ٰتُكُم وَعَمّـٰتُكُم وَخـٰلـٰتُكُم وَبَناتُ الأَخِ وَبَناتُ الأُختِ...﴿٢٣﴾... سورةالنساء

’’تم پر حرام کی گئی ہیں تمہای مائیں ۔۔ الی ۔۔ اور بھائی کی بیٹیاں اور بہنوں کی بیٹیاں ۔۔۔‘‘

اسی طرح فرمایا:

﴿وَالو‌ٰلِد‌ٰتُ يُرضِعنَ أَولـٰدَهُنَّ حَولَينِ كامِلَينِ لِمَن أَرادَ أَن يُتِمَّ الرَّضاعَةَ... ﴿٢٣٣﴾... سورةالبقرة

’’اور جو چاہتا ہو کہ اس کا بچہ پورا دودھ پئے تو مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال تک دودھ پلائیں۔‘‘

اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے فرماتی ہیں کہ ’’قرآن کریم میں ابتدا میں دس معلوم رضعات کا حکم نازل ہوا تھا جو حرمت کا باعث بنتی تھیں، پھر انہیں منسوخ کر دیا گیا اور پانچ معلوم رضعات کا حکم نازل ہوا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو معاملہ ایسے ہی تھا۔‘‘ (صحیح مسلم،کتاب الرضاع،باب التحریم بخمس رضعات،حدیث:1452وسنن الترمذی،کتاب الرضاع،باب ماجاءلاتحرم المصۃولاالمصتان،حدیث:1150وسنن النسائی،کتاب النکاح،باب القدر الذی یحرم من الرضاعة،حدیث:3307۔)

اگر آپ کا اپنی نانی سے دودھ پینا مذکورہ بالا صورت مین پانچ بار سے کم ہے یا دو سال کی عمر کے بعد ہے تو (یہ حرمت ثابت نہیں اور) آپ کے لیے جائز ہے کہ اپنے ماموں کی لڑکی سے شادی کر سکتے ہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 618

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ