السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جو عورت سن یاس کو پہنچ چکی ہو، وہ کسی بچے کو دو سال کے دوران میں پانچ یا اس سے زیادہ بار دودھ پلا دے تو کیا یہ اس کے لیے حرمت کا باعث ہو گا یا نہیں؟ اور کبھی ایسے بھی ہوتا ہے کہ عورت شوہر والی نہیں ہوتی تو اس صورت میں بچے کا رضاعی باپ کون ہو گا؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دودھ پینے سے (بچے اور ماں اور ماں کے متعلقین کے مابین) حرمت ثابت ہو جاتی ہے، بالکل وہی حرمت جو نسب سے ثابت ہوتی ہے۔ لہذا سوال میں جو پوچھا گیا ہے کہ جب دودھ پینا دو سال کی عمر کے دوران اور پانچ بار ہوا ہے تو یہ عورت اس بچے کی رضاعی ماں بن گئی ہے۔ اللہ عزوجل کا فرمان ہے:
﴿وَأُمَّهـٰتُكُمُ الّـٰتى أَرضَعنَكُم...﴿٢٣﴾... سورةالنساء
’’اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ہو (تم پر حرام ہیں)۔‘‘
اس آیت کے عموم سے یہی ثابت ہے۔ اور یہ دودھ خواہ عورت کے سن یاس میں اترا ہو، اگر عورت شوہر والی ہو تو یہ شیر خوار بچہ اس عورت کے ساتھ ساتھ اس کے شوہر کا بھی رضاعی بیٹا ہو گا، وہ شوہر جس کی طرف اس کا دودھ منسوب ہو۔ اگر کوئی ایسی صورت ہو کہ عورت شوہر کے بغیر ہو مثلا اس نے شادی ہی نہ کی ہو اور دودھ پلا دے تو عورت تو ماں بن جائے گی مگر بچے کا رضاعی باپ کوئی نہیں ہو گا۔ بلکہ ایسے بھی ہو سکتا ہے کہ رضاعی باپ ہو مگر رضاعی ماں کوئی نہ ہو۔
پہلی حالت کی مثال یوں ہے کہ عورت نے ایک بچے کو دو رضعات (یعنی دو بار) دودھ پلایا جبکہ وہ ایک آدمی کی زوجیت میں تھی، اور پھر اس شوہر نے اسے چھوڑ دیا، تو اس نے عدت کے بعد ایک اور شخص سے شادی کر لی، پھر اس سے وہ حاملہ ہوئی اور بچے کو جنم دیا، اور پھر اس سابقہ رضاعی بچے کو مزید تین بار دودھ پلایا (اور یہ کل پانچ بار اور پانچ رضعات ہو گئیں) اس طرح یہ پانچوں رضعات کسی ایک مرد کی طرف منسوب نہیں ہیں (بلکہ دو رضعات ایک مرد اور تین رضعات دوسرے مرد کی طرف منسوب ہیں)۔
دوسری صورت کی مثال یہ ہے کہ بچے کا رضاعی باپ ہو مگر رضاعی ماں کوئی نہ ہو۔ مثلا ایک مرد کی دو بیویاں ہوں، ان میں سے ایک اس بچے کو دو بار دودھ پلائے اور دوسری تین بار۔ اس صورت میں یہ بچہ اس مرد کا رضاعی بیٹا تو ہو گا کیونکہ اس نے پانچ رضعات لی ہیں جو اس آدمی ہی کی طرف منسوب ہیں،مگر اس کی رضاعی ماں کوئی نہیں ہو گی۔ کیونکہ اس نے ایک سے دو بار اور دوسری سے تین بار دودھ پیا ہے۔ باقاعدہ طور پر کسی ایک عورت سے پانچ بار (یا پانچ رضعات) نہیں پیا ہے، اس لیے کوئی بھی اس کی رضاعی ماں نہ بنی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب