السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص کا سوال ہے کہ میری والدہ نے میرے بیٹی اور بیٹے کو دودھ پلایا ہے (یعنی دادی نے اپنے پوتے پوتی کو) جبکہ وہ دودھ کی عمر میں نہ تھی، بلکہ چونتیس سال پہلے اس کی یہ حالت تھی۔ اس نے بس شفقت و محبت میں آ کر پلا دیا۔ سوال یہ ہے کہ کیا میرے بیٹے کے لیے جائز ہے کہ میرے حقیقی بھائی بہنوں میں سے کسی کی بیٹی کے ساتھ یا میری بیٹی ان میں سے کسی کے بیٹے کے ساتھ شادی کر سکے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر دودھ پلانا دو سال کی عمر کے اندر اندر اور پانچ یا زیادہ بار، تب تو یہ رضاعت شرعا معتبر ہو گی اور اس کی حرمت بھی منتشر اور مؤثر ہو گی۔ اس کا حکم بالکل وہی ہو گا جیسے کسی نے اپنے حقیقی بچے کو پلایا ہو، اس سے حقیقی اور غیر حقیقی میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ کیونکہ اس پر شرعی رضاعت کی تعریف صادق آتی ہے کہ عورت کا دودھ اس کی چھاتی سے ہو۔ لہذا سائل کے بیٹے کے لیے اس کے بھائیوں کی کوئی بیٹی حلال نہیں ہو سکتی، کیونکہ یہ پینے والا لڑکی کا رضاعی چچا بنے گا اور نہ اس کی بہنوں میں سے کسی کی لڑکی حلال ہو سکتی ہے کیونکہ یہ ان کا ماموں بنے گا۔ اسی طرح سائل کی بیٹی اس کے بھائیوں میں سے کسی کے بیٹے کے لیے حلال نہیں ہو سکتی، کیونکہ یہ اس لڑکے کی پھوپھی بنے گی، اور نہ اس کی بہنوں میں سے کسی کے بیٹے کے لیے حلال ہو سکتی ہے کیونکہ یہ ان کی رضاعی خالہ ہو گی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب