سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(857) خاص صفات جن کی بنا پر جیون ساتھی کا انتخاب کرنا

  • 18464
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 525

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

وہ کیا خاص صفات ہیں جن کے پیش نظر کسی دوشیزہ کو اپنے جیون ساتھی کا انتخاب کرنا چاہئے؟ اور کیا کسی دنیاوی لالچ کے تحت کسی صالح آدمی کا پیغام ٹھکرا دینا اللہ کی ناراضی کا باعث ہو سکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سب سے اہم صفات جن کا کسی امیدوار نکاح میں لحاظ رکھنا ضروری ہے، اس کا با اخلاق اور دین دار ہونا ہے۔ ان کے مقابلے میں مال اور نسب یہ ثانوی چیزیں اور غیر اہم ہے۔ ایسا آدمی اگر اسے رکھے گا تو معروف اور بھلائی کے ساتھ رکھے گا اور اگر چھوڑے گا تو احسان کے ساتھ چھوڑے گا۔ علاوہ ازیں ایک صاحب دین اور با اخلاق شوہر اس کے لیے اور اس کی اولاد کے لیے باعث برکت ہو گا اور دوشیزہ (اور پھر اس کی اولاد) اس سے دین و اخلاق کی تعلیم پائیں گے۔

اور جو ان سے عاری ہو اس سے دور ہی رہنا چاہئے۔ بالخصوص بعض لوگ نماز کے معاملے میں سست اور غافل ہوتے ہیں یا شراب نوش وغیرہ، والعیاذباللہ۔ جو لوگ بالکل ہی نماز نہیں پڑھتے وہ تو کافر ہیں، صاحب ایمان عورتین ایسے لوگوں کے لیے یا ایسے مرد با ایمان عورتوں کے لیے حلال نہیں ہیں۔ مختصر یہ کہ ایک عورت کو چاہئے کہ اپنے ہونے والے شوہر میں دین و اخلاق کو پرکھیں۔

نسب، اگر حاصل ہو تو بہتر ہے، ورنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان یاد رکھیں:

إِذَا أَتَاكُمْ مَنْ تَرْضَوْنَ دِينَهُ وَأَمَانَتَهُ فَزَوِّجُوهُ

’’جب تمہیں کوئی ایسا آدمی پیش کش کرے جس کا اخلاق اور دین پسندیدہ ہو تو اس سے نکاح کر دو۔‘‘( سنن ابن ماجہ،کتاب النکاح،باب الاکفاء،حدیث:1967،المستدرک للحاکم:2/179،ھدیث:2695۔)

الغرض اسی طرح کا ہم پلہ آدمی مل جائے تو بہت عمدہ ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 601

محدث فتویٰ

 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ