السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا خلع سے بینونہ کبریٰ ثابت ہوتی ہے یا صغریٰ (یعنی کلی جدائی ہوتی ہے کہ اس میں زوجین دوبارہ نہیں مل سکتے یا مل سکتے ہیں)؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
علماء کا اتفاق ہے کہ اس میں بینونہ کبریٰ نہیں ہوتی، بلکہ بینونہ صغریٰ ہوتی ہے (یعنی اگر دوبارہ نکاح کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں) اور اختلاف اس میں ہے کہ خلع والی عورت کی عدت کیا ہے؟ کیا ایک حیض جیسے کہ امام احمد رحمہ اللہ کا مذہب ہے، اور یہی صحیح ہے اور دلائل اسی کی تائید کرتے ہیں، یا اس کی عدت بھی تین حیض ہے جیسے کہ جمہور کا مذہب ہے؟ اور علماء کا اتفاق ہے کہ شوہر اثنائے عدت میں اس کی طرف رجوع نہیں کر سکتا۔ کیونکہ بقول بعض کے رجوع نہ کرنے کے لیے ہی شوہر نے مال وصول کیا ہوتا ہے۔
اور کچھ کہتے ہیں کہ رجوع کر سکتا ہے بشرطیکہ وہ مال جو اس نے وصول کیا ہو واپس کر دے۔ سو اگر ہم کہتے ہیں کہ خلع فسخ ہے تو شوہر کے لیے جائز نہیں ہو گا کہ وہ بیوی کو دوران عدت میں لوٹا سکے، کیونکہ عقد ٹوٹ چکا۔ البتہ یہ ضرورجائز ہے کہ عدت پوری ہونے کے بعد اس سے دوبارہ نکاح کر لے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب