سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(829) عورت کا خاوند کی اطاعت پر خودکشی کو ترجیح دینا

  • 18436
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 635

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک کنواری لڑکی کے باپ نے اس کی شادی کر دی، لڑکی اس شخص کو ناپسند کرتی ہے، لہذا وہ اس کی نافرمان رہی اور اپنے شوہر کی اطاعت نہیں کرتی، بلکہ دھمکی دیتی ہے کہ اگر مجھے مجبور کیا گیا تو خودکشی کر لوں گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب حالات یہاں تک پہنچ چکے ہوں جیسے کہ آپ نے لکھا ہے کہ ان زوجین کے مابین از حد نا موافقت ہے اور امید بھی نہیں کہ ان کی صلح ہو جائے، جبکہ لڑکی شروع ہی سے مجبور کی گئی تھی، تو پہلے تو ان کی صلح کی کوشش کرنی چاہےے ورنہ ان کی علیحدگی کرا دینی چاہئے چاہے وہ خلع سے ہو یا اس کے علاوہ سے، اور شوہر کے لیے بھی مستحب یہی ہے کہ اس حالت میں خلع پر راضی ہو جائے، بلکہ بعض تو واجب کہتے ہیں۔ اور صحیح بخاری کی حدیث جو حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ باغ قبول کر لو اور اسے ایک طلاق دے دو‘‘ (صحیح بخاری،کتاب الطلاق،باب الخلع،حدیث:5273۔سنن ابی داود،کتاب الطلاق،باب فی الخلع،حدیث؛2227۔) یہ اس (خلع) کے وجوب کی دلیل ہے۔

اور والد نے جو اپنی بیٹی کو اس کی ناپسندیدگی کے باوجود بیاہ دیا ہے، اس بارے میں معلوم ہونا چاہئے کہ صحت نکاح کی شروط میں "رضا مندی" بڑی اہم شرط ہے، لڑکی خواہ کنواری ہی کیوں نہ ہو، باپ کو جبر کا حق نہیں ہے، اور اس قول کے دلائل بھی واضح ہیں۔ مثلا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیوہ (یا مطلقہ) کا نکاح اس کے مشورے کے بغیر نہ کیا جائے اور کنواری کا بھی جب تک اس کی اجازت نہ لے لی جائے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: ’’اس کی اجازت کیسے ہو گی؟‘‘ فرمایا: ’’یہ کہ وہ خاموش رہے۔‘‘(صحیح بخاری،کتاب الحیل،باب فی النکاح،حدیث:6968وصحیح مسلم،کتاب النکاح،باب استئذان الثیب فی النکاح،حدیث:1419۔)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک کنواری کا اس کے باپ نے نکاح کر دیا جبکہ وہ اسے ناپسند کرتی تھی، اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جا بتایا کہ میرے باپ نے میرا نکاح کر دیا ہے اور میں ناپسند کرتی ہوں، تو نبی علیہ السلام نے لڑکی کو اختیار دے دیا۔‘‘ (سنن ابی داود،کتاب النکاح،باب فی البکریزوجھاابوھاولا یستامرھا،حدیث:2096وسنن ابن ماجہ،کتاب النکاح،باب من تزوج ابنتہ وھی کارھۃ،حدیث:1875۔)

 

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 585

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ