السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا وہ عورت جو اپنے شوہر کی نافرمان رہی ہو، اللہ کی حدود کی پابند نہ ہو، اور اسے طلاق دی جائے، تو کیا وہ ایام عدت کے خرچ اور حق مہر کی حقدار ہو گی؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہاں یہ حق مہر کی مستحق ہے۔ تاہم مرد کے لیے جائز ہے جیسے کہ امام احمد رحمہ اللہ کا مذہب ہے کہ عورت کے نافرمان ہونے کی صورت میں اس پر کچھ تنگی اور سختی کرے تاکہ وہ اپنے بعض حقوق سے دست بردار ہو جائے اور وہ اسے طلاق دے دے، جیسے کہ قرآن مجید کا فرمان ہے:
﴿وَلا تَعضُلوهُنَّ لِتَذهَبوا بِبَعضِ ما ءاتَيتُموهُنَّ إِلّا أَن يَأتينَ بِفـٰحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ ... ﴿١٩﴾... سورة النساء
’’اور انہیں اس لئے روک نہ رکھو کہ جو تم نے انہیں دے رکھا ہے، اس میں سے کچھ لے لو ہاں یہ اور بات ہے کہ وه کوئی کھلی برائی اور بے حیائی کریں‘‘
اور اسمیں "عورت کی نافرمانی" بھی داخل ہے۔ اگر کسی عورت کو اس کے شوہر نے زنا میں ملوث پایا ہو، اور وہ اسے اپنے پاس نہ رکھنا چاہتا ہو، اور یہ بھی نہ چاہتا ہو کہ اس کی بدنامی ہو، تو شوہر کو حق ہے کہ اس پر تنگی کرے تاکہ وہ (عورت) اپنے کچھ حقوق سے دست بردار ہو جائے۔ لیکن اگر وہ اس کے نافرمان ہوتے ہوئے اسے طلاق دیتا ہے اور کوئی سختی نہیں کرتا تووہ کامل حق مہر اور عدت کے نفقہ کی حقدار ہو گی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب