السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا بیوی کے علاوہ دیگر عورتیں بھی میت کی وفات پر بھی سوگ کا اظہار کریں، جیسے کہ بیٹیاں ہوتی ہیں یا بہنیں اور اس کے سب قریبی وغیرہ یا یہ صرف بیوی ہی سے خاص ہے؟ دراصل ہمارے ہاں رواج ہے کہ میت کے سب قریبی سوگ کرتے ہیں اور سیاہ کپڑے پہنتے ہیں، کوئی زیب و زینت نہیں کرتے، کیا یہ ان کے لیے جائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
احداد یعنی سوگ یا اظہار غم یہ صرف عورتوں کے لیے ہے، مردوں کے لیے نہیں ہے۔ مردوں کی کسی میت پر (عورتوں کے انداز میں)اظہار غم کی اجازت نہیں ہے۔ یہ صرف عورتوں کی خصوصیت ہے اور وہ اس معنی میں کہ ایک معین مدت تک کے لیے زیب و زینت، خوشبو اور ایسی چیزین جو ان کی طرف رغبت کا باعث ہوتی ہیں، چھوڑے رہیں۔
بیوی کے علاوہ دیگر عورتیں جو میت کی رشتہ دار ہوں، ان کے لیے حکم یہ ہے کہ انہیں صرف تین دن تک کے لیے سوگ یا اظہار غم جائز ہے۔ اور میت کی بیوی پر واجب ہے کہ عدت کی مدت تک سوگ کی سی کیفیت میں رہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ:
’’کسی عورت کے لیے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو حلال نہیں ہے کہ کسی بھی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے، سوائے شوہر کے، کہ اس کے لیے چار ماہ دس دن ہیں۔‘‘ (صحیح بخاری،کتاب الجنائز،باب حد المراۃعلی غیرزوجھا،حدیث:1221وصحیح مسلم،کتاب الطلاق،باب وجوب الاحداد فی عدۃالوفاۃ،حدیث:1486وسنن ابی داود،کتاب الطلاق،باب احداد المتوفی عنھا زوجھا،حدیث:2299۔)
اس فرمان کی روشنی میں بیوی پر واجب ہے کہ عدت کے ایام تک سوگ کی کیفیت میں رہے۔ بیوی کے علاوہ دوسری عورتوں کے لیے یہ عمل صرف تین دن تک کے لیے جائز ہے۔ اور مرد کسی بھی حال میں کوئی سوگ نہیں کر سکتا۔
(ایسے مواقع پر) سیاہ کپڑے پہننا جائز نہیں ہے۔ اسلام نے اسے مردوں یا عورتوں کسی کے لیے بھی جائز قرار نہیں دیا ہے۔ کیونکہ اس میں بے صبری اور غیر شرعی غم کا اظہار ہوتا ہے جو کسی طرح اسلامی طریقہ نہیں ہے۔ تو جو عورت احداد (اپنے شوہر کی وفات پر سوگ اور عدت) میں ہو وہ سیاہ کپڑے نہ پہنے، بلکہ معمول کے ایسے کپڑے پہنے جن میں زینت اور کشش نہ ہو۔ اور اس میں کسی رنگ کی خصوصیت نہیں، نہ کالا، نہ سرخ، نہ سبز، بلکہ حسب معمول ایسے کپڑے استعمال کرے جن میں زینت نہ ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب