سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(822) دورانِ عدت شوہر کے شہر سے ولی کے شہر میں منتقل ہونا

  • 18429
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 778

سوال

(822) دورانِ عدت شوہر کے شہر سے ولی کے شہر میں منتقل ہونا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت کی شادی ہوئی، پھر شوہر فوت ہو گیا، اس کی اولاد بھی نہیں ہے اور نہ شوہر کے شہر میں اس عورت کے رشتہ دار ہیں، تو کیا اس لیے جائز ہے کہ شوہر کے شہر سے اپنے ولی کے شہرمیں منتقل ہو جائے، اور اس کے ہاں جا کر عدت پوری کرے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر خاوند کے اس گھر اور شہر میں عورت کے لیے اس کی جان یا آبرو کا کوئی اندیشہ ہو اور اس کے پاس کوئی ایسا نہ ہو جو اس کی حفاظت کر سکے تو اس صورت میں جائز ہے کہ عورت اپنے ولی کے ہاں یا ایسی جگہ جہاں وہ امن میں ہو منتقل ہو سکتی ہے، اور وہاں اپنی عدت پوری کرے۔

لیکن اگر وہ امن میں ہو اور اسے کوئی خطرہ نہ ہو، اور وہ محض یہ چاہتی ہو کہ اپنے اقرباء کے قریب ہو جائے تو اس غرض سے منتقل ہونا جائز نہیں۔ اسے چاہئے کہ اسی جگہ اپنی عدت پوری کرے۔ اس کے بعد اپنے ولی کے ساتھ جہاں چاہے جا سکتی ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 582

محدث فتویٰ

تبصرے