سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(819) وفات پر اظہارِ غم کے لیے سیاہ کپڑے پہننا

  • 18426
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 711

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا میت کی وفات پر اظہار غم کے لیے سیاہ کپڑے پہننے جائز ہیں، بالخصوص کہ جب میت شوہر  ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی مصیبت کے وقت سیاہ کپڑے ہننا انتہائی غلط اور باطل رواج ہے، اس کی شریعت میں کوئی اصل نہیں۔ بلکہ چاہئے کہ انسان کسی بھی مصیبت میں وہ انداز اختیار کرے جو شریعت نے بتایا ہے۔ مثلا یوں کہے:

انا لله وانا اليه راجعون۔ اللهم اجرنى فى مصيبتى واخلف لى خيرا منها

’’ہم اللہ ہی کے لیے ہیں اور ہم سب نے اسی کی طرف لوٹ جانا ہے۔ اے اللہ مجھے اس مصیبت میں اجروثواب دے اور مجھے اس (جانے والی یا ضائع ہو جانے والی چیز)کے بدلے میں اس سے بہتر عنایت فرما۔‘‘ (یہ کلمات نبی اکرمﷺکی زبان نبوت سے نکلے ہوئے اور صحابہ کے مجرب ہیں۔دیکھیے:صحیح مسلم،کتاب الجنائز،باب ما یقال عند المصیبۃ،حدیث:918وسنن ابن ماجہ،کتاب الجنائز،باب ماجاءفی الصبر علی المصیبۃ،حدیث:1598۔)

اگر بندہ ایمان اور احتساب سے یہ کلمات پڑھے تو اللہ تعالیٰ اسے اس نقصان کا اجر عنایت فرماتا اور اس کے عوض بہتر چیز دے دیتا ہے۔ ام المومنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے لیے ایسے ہی ہوا تھا۔ جب ان کے سابق شوہر جو ان کے چچا زاد تھے اور انہیں بہت ہی محبوب بھی تھے، فوت ہو گئے تو انہوں نے یہی مذکورہ کلمات کہے۔ ان کا ببیان ہے کہ میں اپنے جی میں سوچتی تھی کہ بھلا ابوسلمہ سے بھی کوئی بہتر ہو سکتا ہے؟ چنانچہ جب ان کی عدت ختم ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پیغام نکاح بھیج دیا، جو ان کے لیے یقینا ابو سلمہ رضی اللہ عنہ سے بہت بڑھ کر تھے۔ (صحیح مسلم،کتاب الجنائز،باب ما یقال عند المصیبۃ،حدیث:918وسنن ابن ماجہ،کتاب الجنائز،باب ماجاءفی الصبر علی المصیبۃ،حدیث:1598۔) تو ایسے ہی جو بندہ ایمان اور یقین اور اجروثواب کی نیت سے یہ کلمات کہے گا تو اللہ یقینا اسے اجروثواب دے گا اور اس مفقود کے عوض بہترین چیز عنایت فرمائے گا۔ اور ایسے مواقع پر سیاہ لباس یا اسی طرح کے انداز اپنانا، ان کی کوئی اصل نہیں، بلکہ غلط اور مذموم عمل ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 579

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ