سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(815) رخصتی سے پہلے شوہر فوت ہو جائے تو عدت کیسے گزارے؟

  • 18422
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 1287

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت کا عقد ہوا اور ابھی رخصتی نہیں ہوئی تھی کہ شوہر کی وفات ہو گئی، کیا اس عورت پر عدت ہو گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسی عورت جس کا عقد ہوا ہو اور پھر شوہر رخصتی یا دخول سے پہلے ہی وفات پا جائے تو عورت کے ذمے ہے کہ وفات کی عدت پوری کرے، کیونکہ عقد ہو جانے سے یہ عورت "بیوی" کے حکم میں آ گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿وَالَّذينَ يُتَوَفَّونَ مِنكُم وَيَذَرونَ أَزو‌ٰجًا يَتَرَبَّصنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَربَعَةَ أَشهُرٍ وَعَشرًا ...﴿٢٣٤﴾...سورة البقرة

’’جو تم میں سے فوت ہو جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں تو ان کے ذمے ہے کہ اپنے آپ کو (بطور عدت) چار ماہ دس دن تک روکے رکھیں۔‘‘

صحیح بخاری و مسلم میں مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’کوئی عورت کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کا اظہار نہ کرے، سوائے شوہر کے، اس کے چار ماہ دس دن ہیں۔‘‘ (صحیح بخاری،کتاب الجنائز،باب حد المراۃعلی غیر زوجھا،حدیث:1221وصحیح مسلم،کتاب الطلاق،باب وجوب الاحداد فی عدۃ الوفاۃ وتحریمہ۔۔۔۔۔حدیث:1486وسنن ابی داود،کتاب الطلاق،باب احداد المتوفی عنھا زوجھا،حدیث:2299۔سنن الترمذی،کتاب الطلاق،باب عدۃالمتوفی عنھا زوجھا،حدیث:1195۔) اسی طرح مسند احمد اور سنن کی کتب میں ہے کہ: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بروع بنت واشق کے متعلق فیصلہ فرمایاجبکہ اس کا عقد ہو چکا تھا اور خاوند قبل از دخول ہی فوت ہو گیا تھا، کہ اس پر عدت ہے اور یہ وراثت کی بھی حق دار ہے۔‘‘ (سنن ابی داود،کتاب النکاح،باب فیمن تزوج ولم یسم صداقا حتی مات،حدیث:2114وسنن الترمذی،کتاب النکاح،باب الرجل یتزوج المراۃ فیموت عنھا قبل ان یفرض لھا،حدیث:1145وسنن النسائی،کتاب النکاح،باب اباحۃ التزوج بغیر صداق،حدیث:3356۔)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 578

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ