السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
فطرانہ عیدالفطر کا چاند نظر آنے سے کتنے دن پہلے ادا کرنا چاہیے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بہتر ہے آخری عشرہ میں ادا کیا جائے اگر عید کی نماز کے بعد ادا کرے گا تو فطرانہ نہیں ہو گا۔
’’عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ
«فَرَضَ رَسُوْلُ اﷲِ ﷺ زَکٰوةَ الْفِطْرِ طُهْرَةً لِّلصِّيَامِ مِنَ اللَّغْوِ وَالرَّفَثِ وَطُعْمَةً لِّلْمَسَاکِيْنِ مَنْ اَدَّاهَا قَبْلَ الصَّلاَةِ فَهِیَ زَکٰوةٌ مَّقْبُوْلَةٌ وَمَنْ اَدَّاهَا بَعْدَ الصَّلٰوةِ فَهِیَ صَدَقَةٌ مِّنَ الصَّدَقَاتِ»(صحيح ابوداؤد كتاب الزكاة-باب زكوة الفطر)
نبی کریم ﷺ نے تو روزہ دار کو بیہودگی اور فحش کلامی سے پاک کرنے اور غرباء ومساکین کو خوراک مہیا کرنے کے لیے صدقہ فطر فرض کیا ہے جو شخص عید کی نماز سے قبل یہ صدقہ ادا کرے تو اس کا صدقہ مقبول ہے اور جو شخص نماز کے بعد صدقہ ادا کرے تو یہ نفلی صدقات کی طرح ایک صدقہ ہے‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب