سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(805) ایک طلاق والی بیوہ عورت کی عدت

  • 18412
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 817

سوال

(805) ایک طلاق والی بیوہ عورت کی عدت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص کا سوال ہے کہ اس کا والد فوت ہو گیا ہے اور وفات سے پہلے اس نے میری والدہ کو (سنے کے مطابق) ایک طلاق دی ہے، اور اس سے پہلے کوئی طلاق نہیں دی تھی، اور والدہ کو اٹھارہ سال ہو رہے ہیں کہ خون نہیں آ رہا، سوال یہ ہے کہ کیا اس کی والدہ پر وفات کی عدت ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر واقعہ ایسے ہی ہے جیسے کہ سوال میں ذکر ہوا ہے کہ اس کے والد نے اس کی ماں کو سنت کے مطابق ایک طلاق دی ہے، اور یہ تیسری طلاق نہ تھی اور عورت حیض سے آیسہ ہے تو اس کی عدت تین ماہ ہے۔ چونکہ اس کا والد بقول اس کے، وفات سے تین ماہ پہلے طلاق دے چکا ہے، تو اب اسے طلاق کی عدت چھوڑ کر وفات کی عدت شروع کرنی چاہئے، کیونکہ یہ طلاق رجعی تھی، اور ایک ایک طلاق رجعی دی گئی ہو وہ عدت سے فارغ ہونے سے پہلے تک بیوی کے حکم میں ہو گی۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 574

محدث فتویٰ

تبصرے