السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت کو طلاق ہوئی اور اسے ساڑھے چار ماہ اگر کوئی عورت بہت بوڑھی ہو یا چھوٹی عمر کی ہو کہ ابھی بالغ نہ ہوئی ہو تو کیا ان کے لیے بھی یہی حکم ہے کہ عدت پوری کریںاپنی طلاق کا علم ہوا تو اس کو عدت گزارنی ہو گی یا اس کی عدت پوری ہو چکی؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہاں، ایسی بوڑھی عورت جسے مردوں کی طرف رغبت نہ ہو، یا صغر السن جو بالغ نہ ہوئی ہو، ان پر عدت وفات ہے، کہ چار ماہ دس دن عدت گزاریں۔ اور اگر بیوی حاملہ ہو تو اس کی عدت وضع حمل ہے، جیسے کہ آیت کریمہ کے عموم کا تقاضا ہے:
﴿وَالَّذينَ يُتَوَفَّونَ مِنكُم وَيَذَرونَ أَزوٰجًا يَتَرَبَّصنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَربَعَةَ أَشهُرٍ وَعَشرًا ...﴿٢٣٤﴾...سورة البقرة
’’اور جوتم میں سے فوت ہو جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں، تو وہ اپنے آپ کو چار ماہ دس دن تک روکے رکھیں۔"
اور حاملہ کے لیے فرمایا:
﴿وَأُولـٰتُ الأَحمالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعنَ حَملَهُنَّ...﴿٤﴾... سورةالطلاق
’’اور حمل والیاں ان کی عدت یہ ہے کہ ان کا وضع حمل ہو جائے۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب