السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت کو طلاق ہوئی اور اسے ساڑھے چار ماہ بعد اپنی طلاق کا علم ہوا تو اس کو عدت گزارنی ہو گی یا اس کی عدت پوری ہو چکی؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عدت وفات یا عدت طلاق کی ابتدا اسی دن سے ہے جس دن سے ان میں فراق ہوا ہے۔ اگر کسی عورت کو اپنے شوہر کی وفات کا علم ساڑھے چار ماہ بعد ہو، جیسے کہ سائل نے دریافت کیا ہے، تو اس کی عدت پوریہو چکی۔ اس کی عدت کی ابتدا فرقت کے دن ہی سے شروع ہو گی۔ اور اگر کسی کو بالفرض دو ماہ بعد علم ہو تو اس کی عدت سے دو ماہ دس دن باقی رہ جائیں گے۔ اور اگر کسی عورت کو شوہر نے طلاق دی ہو، جبکہ وہ اس سے غائب اور دور ہو اور پھر عورت کو اس وقت اطلاق ملتی ہے جب اس کے تین حیض گزر چکے ہوں، تو اس عورت کی عدت گزر چکی ہو گی، اب اس کے لیے حلال ہو گا کہ بلا تاخیر نکاح کر لے، کیونکہ اس میں اعتبار اس بات کا ہے کہ فرقت کب ہوئی ہے، وہ وفات سے ہو یا طلاق سے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب