السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا سید آل رسول کو زکوٰۃ دی جا سکتی ہے جب کہ وہ قریبی رشتہ دار ہو؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
زکوٰۃ اور صدقات کے اصل حقدار آٹھ قسم کے مسلمان ہیں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿إِنَّمَا ٱلصَّدَقَٰتُ لِلۡفُقَرَآءِ وَٱلۡمَسَٰكِينِ وَٱلۡعَٰمِلِينَ عَلَيۡهَا وَٱلۡمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمۡ وَفِي ٱلرِّقَابِ وَٱلۡغَٰرِمِينَ وَفِي سَبِيلِ ٱللَّهِ وَٱبۡنِ ٱلسَّبِيلِۖ فَرِيضَةٗ مِّنَ ٱللَّهِۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٞ﴾--التوبة60
’’سوائے اس کے نہیں کہ خیرات واسطے فقیروں کے اور محتاجوں کے اور عمل کرنے والوں کے اوپر تحصیل اس کی کے اور جن کو کہ الفت دلائے جاتے ہیں دل ان کے اور بیچ آزاد کرنے گردنوں کے اور قرض داروں کے اور مجاہد اور مسافروں کو فرض ہے اللہ کی طرف سے اللہ جاننے والا حکمت والا ہے‘‘
سید آل رسول اللہﷺ کے لیے زکوٰۃ اور صدقہ حلال نہیں رسول اللہﷺ کا فرمان ہے:
«وَاِنَّهَا لاَ تَحِلُّ لِمُحَمَّدٍ (ﷺ) وَلاَ لآلِ مُحَمَّدٍ (ﷺ) »(مسلم كتاب الزكوة باب تحريم الزكاة على رسول الله وعلى وآله)
’’صدقہ محمد ﷺ اور آل محمد ﷺ کو جائز نہیں‘‘ سید آل رسول اللہﷺ کے علاوہ کوئی قریبی رشتہ دار مندرجہ بالا آٹھ مصارف میں سے کسی ایک میں شامل ہو تو اس کو صدقہ اور زکوٰۃ دئیے جا سکتے ہیں بشرطیکہ وہ صدقہ وزکوٰۃ دینے والے کی بیوی اور نابالغ اولاد میں شامل نہ ہو سید آل رسولﷺ کا صدقہ وزکوٰۃ کے علاوہ دوسرے مال سے تعاون کیا جائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب