السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عورت کے لیے شوہر کی عدت وفات میں گھر سے باہر نکلنے کا کیا حکم ہے؟ کیا وہ کوئی درس وغیرہ سننے کے لیے گھر سے باہر چلی جائے، تاکہ اس کا یہ غم کسی قدر کم ہو جائے؟ کیونکہ یہ گھر میں ہر وقت شوہر کا تذکرہ کرتی رہتی ہے، اور ہو سکتا ہے کہ وہ اس طرح تقدیر پر عدم رضا کا شکار ہو جائے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہاں یہ جائز ہے، بشرطیکہ رات اپنے گھر میں گزارے۔ حضرت عمر، زید بن ثابت، اور ابن مسعود رضی اللہ عنہم کا یہی مذہب ہے۔ ابن ابی شیبہ میں مروی ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس عورت کو جس کا خاوند فوت ہو جاتا اجازت دیتے تھے کہ دن کی روشنی میں اپنے اہل کے ہاں چلی جایا کرے۔
اور مصنف عبدالرزاق میں ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی بیٹی کا شوہر فوت ہو گیا تو وہ دن کی روشنی میں اپنے والد سے ملنے کے لیے آ جایا کرتی تھیں، اور جب رات ہو جاتی تو وہ انہیں حکم دیتے کہ اپنے گھر چلی جائے۔ (مصنف عبد الرزاق:31/7،حدیث:12064۔) مصنف عبدالرزاق ہی میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ان عورتوں کو جن کے شوہر وفات پا گئے ہوتے اور وہ اکیلے بیٹھنے سے پریشان ہوتیں، اجازت دیتے تھے کہ وہ کسی ایک کے گھر میں اکٹھی ہو جایا کریں، حتی کہ جب رات ہو جاتی تو ہر ایک سونے کے لیے اپنے گھر چلی جاتی تھی۔ (مصنف عبد الرزاق:32/7،حدیث:12068۔)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب