السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جس عورت کا شوہر فوت ہو گیا ہو اس کی عدت کتنی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جس عورت کا شوہر فوت ہو گیا ہو اس کی عدت دوسری عورتوں کی بہ نسبت بہت آسان ہے، کیونکہ یہ عورت دو حال سے خالی نہ ہو گی ایک، یا تو حاملہ ہو گی۔ اس صورت میں اس کی عدت وضع حمل ہے۔ دوسرے، یا حاملہ نہیں ہو گی۔ اس صورت میں اس کی عدت صرف چار ماہ دس دن ہے۔ حاملہ کی عدت وضع حمل ہے، خواہ اس کے لیے شوہر کی وفات پر چند گھنٹے ہی گزرے ہوں، بلکہ اگر بالفرض شوہر فوت ہو رہا ہو اور یہ نفاس میں ہو اور اس پر جنازہ پڑھے جانے سے پہلے ہی اس نے بچے کو جنم دے دیا ہو تو یہ عدت سے خارج ہو جائے گی کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَأُولـٰتُ الأَحمالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعنَ حَملَهُنَّ ... ﴿٤﴾... سورةالطلاق
’’اور حمل والیوں کی عدت یہ ہے کہ وہ بچے کو جنم دے دیں۔‘‘
اور دوران عدت میں عورت پر سوگ کی کیفیت ہونا ضروری ہے۔ یعنی ہر ایک زینت سے پرہیز کرنا جو اس کی طرف دیکھنے وغیرہ کا باعث ہو سکتی ہے اور اس میں درج ذیل امور آتے ہیں:
1۔ اس پر واجب ہے کہ اسی گھر میں رہے جس میں شوہر کی وفات ہوئی ہو اور یہ اس میں رہائش پذیر تھی۔ بلا کسی اہم اور شدید ضرورت کے گھر سے نہ نکلے، اور وہ بھی صرف دن میں۔
2۔ دوسرے، ہر طرح کی خوشبو سے پرہیز کرے، خواہ وہ کوئی کریم وغیرہ ہو یا اگر بتی کی قسم کی خوشبو۔ سوائے ایک موقع کے کہ حیض سے پاک ہونے کے بعد کوئی خوشبو استعمال کر سکتی ہے، تاکہ حیض کی ناپسندیدہ بو دور ہو جائے۔
3۔ تیسرے، ہر طرح کے زیورات سے پرہیز کرے، خواہ وہ ہاتھ کی چوڑیاں یا کنگن ہوں یا گلے کا ہار، کانوں کی بالیں یا پاؤں کی پازیب یا سر کی کوئی زینت۔
4۔ ہر طرح کی زینت (میک اپ) سے پرہیز کرے، مثلا سرمہ کا کاجل، ہونٹوں کی سرخی اور ہاتھ پاؤں پر مہندی وغیرہ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب