السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک بچی جس کے والد صاحب بے روزگار ہیں وہ خود ڈاکٹری کی تعلیم حاصل کر رہی ہے۔ اس تعلیم کے حصول کے لیے اس نے ماں باپ کا ذاتی گھر بیچ کر پیسے داخلے کے لیے دیئے ہیں اور اب وہ بچی اور اس کی والدہ اور بہن بھائی اپنے نانا ابو کے گھر میں مقیم ہیں۔ وہ بچی ماشاء اللہ نیک ہے۔ دین کی سمجھ بوجھ رکھتی ہے۔ مخلوط ادارے میں پڑھتی ہے مگر چہرے کے پردے سے آراستہ ہے۔ حیا والی ہے۔ قرآن پاک کی تدریس میں حصہ لیتی ہے۔ قرآن سیکھتی ہے۔ اللہ کے دین کا کوئی کام ہو ہمیشہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے اگر ڈاکٹر بنے گی تو ان شاء اللہ ایک اچھی مومنہ ڈاکٹر بنے گی۔ ڈاکٹر تو یہودی عورتیں بھی ہوتی ہیں۔ عیسائی عورتیں بھی ہوتی ہیں مگر وہ اللہ کے دین کی شہادت دے گی (ان شاء اللہ) ہم اسے زکوٰۃ دے سکتے ہیں یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جو حالت وکیفیت سوال میں بیان کی گئی ہے اگر نفس الأمر اور واقع میں بھی یہی حالت وکیفیت ہے تو ایسی حالت وکیفیت والوں پر زکوٰۃ وصدقہ کو صرف کرنا شرعاً درست اور جائز ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿إِنَّمَا ٱلصَّدَقَٰتُ لِلۡفُقَرَآءِ وَٱلۡمَسَٰكِينِ وَٱلۡعَٰمِلِينَ عَلَيۡهَا وَٱلۡمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمۡ وَفِي ٱلرِّقَابِ وَٱلۡغَٰرِمِينَ وَفِي سَبِيلِ ٱللَّهِ وَٱبۡنِ ٱلسَّبِيلِۖ فَرِيضَةٗ مِّنَ ٱللَّهِۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٞ﴾--التوبة60
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس خاندان نیز ہر مسلمان کی ہمہ قسم کی پریشانیاں دور فرمائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب