سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(784) جہیز کی چیز کسی کو دینے کو طلاق کے ساتھ معلق کرنا

  • 18391
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 624

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نے اپنی بیوی سے کہا: اگر تو نے میری اجازت کے بغیر گھر میں سے جہیز کی کوئی چیز کسی کو دی،  تھوڑی دی ہو زیادہ، تو تجھے طلاق۔ پھر وہ دو دن کے بعد اس بات میں استثناء کرتے ہوئے کہتا ہے: سوائے اس کے جو تو کسی سائل وغیرہ کو دے دے، تو کیا اس کی یہ بات معتبر ہو گی یا نہیں؟ اور یہ بات قسم ہے ہا شرط؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ طلاق کی قسم ہے، کیونکہ یہ ایسی قسم ہوتی ہے جس میں کسی کام کے کرنے کی ترغیب یا اس سے روکنے کا مفہوم ہوتا ہے۔ اور سوال میں مذکورہ کلام اس قسم کا ہے کہ وہ اسے گھر سے کچھ نکالنے سے روکنا چاہتا ہے، اور پھر دو دن بعد اس سے استثناء کرنا تو یہ استثناء مفید طلب نہیں ہے، اور جو استثناء متصل نہ ہو وہ مفید نہیں ہوا کرتا۔ اگر مفید ہو تو قسم کا مقصد ختم ہو جائے گا۔ کیونکہ یہ اس کے کلام سے متصل نہیں ہے۔ اور اگر اس نے سائل وغیرہ کا ارادہ نہیں کیا تھا (تو اس کے لیے جائز ہو گا کہ سائل وغیرہ کو دے سکتی ہے) اور اس کی دلیل یہ ہو گی کہ اگر اسے ایسی قسم بولتے وقت ہی پوچھ لیا جائے کہ کیا تمہاری اس قسم میں سائل وغیرہ شامل ہے یا نہیں۔ اور اگر کہے کہ میرا مقصد یہ ہے کہ وہ سائل کے علاوہ کسی اور کو نہ دے، تو اس کی یہ نیت کافی ہو گی اور اس کا بعد میں بتانا درست ہو گا کہ میں نے سوال کا ارادہ نہیں کیا تھا۔

اور ایسے ہی اگر قسم کا سبب کوئی ایسی بات ہو جس سے برانگیختہ ہو کر اس نے قسم اٹھائی ہو کہ اس میں سائل وغیرہ شامل نہیں ہوتے تو یہ چیز اس کی قسم میں شامل نہیں سمجھی جائے گی۔

اور اصل قاعدہ یہ  ہے کہ قسم کا کلام عام ہوتا ہے، الا یہ کہ قسم کے وقت اس نے کسی قسم کی استثناء کی نیت کر لی ہو، یا اس کا سبب کوئی خاص امر ہو۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 560

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ