السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے گاؤں نگری بالا میں مقامی بچوں کا ایک مدرسہ واقع ہے۔ بچوں کی تعلیم کے لیے تین اساتذہ مقرر ہیں۔ ان کی سالانہ تنخواہ مبلغ اٹھارہ ہزار روپے /۱۸۰۰۰ مقامی حضرات کی زکوٰۃ اور قربانی کے چمڑوں سے پوری کی جاتی ہے۔ اس میں اگر کوئی غیر شرعی امر مانع ہے تو مطلع فرمائیں ؟ جزاک اللہ !نوٹ : ان کے قیام اور طعام کا انتظام نہیں ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صدقہ وزکوٰۃ کے مصارف اللہ تعالیٰ نے آٹھ بیان فرمائے ہیں:
﴿إِنَّمَا ٱلصَّدَقَٰتُ لِلۡفُقَرَآءِ وَٱلۡمَسَٰكِينِ وَٱلۡعَٰمِلِينَ عَلَيۡهَا وَٱلۡمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمۡ وَفِي ٱلرِّقَابِ وَٱلۡغَٰرِمِينَ وَفِي سَبِيلِ ٱللَّهِ وَٱبۡنِ ٱلسَّبِيلِۖ فَرِيضَةٗ مِّنَ ٱللَّهِۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٞ﴾--التوبة60
آپ نے جو صورت ذکر فرمائی ہے اگر ان آٹھ مصارف میں سے کسی ایک مصرف کا مصداق ہے تو فبہا ورنہ زکوٰۃ کو اس صورت پر صرف کرنا درست نہیں ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب