السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک دینی رسالہ (پیغام) کو ماہانہ نکالا جاتا ہے ۔ اور اس پر زکوٰۃ سے رقم صرف کی جاتی ہے۔ اب ایک دوست نے بتایا جو مدینہ یونیورسٹی کے طالب علم ہیں کہ اس پمفلٹ پر زکوٰۃ صرف نہیں ہو سکتی ۔ آپ سے سوال یہ ہے کہ کیا اس پمفلٹ پر زکوٰۃ سے رقم صرف ہو سکتی ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے صدقہ اور زکوٰۃ کے مصارف بیان فرمائے ہیں :
﴿إِنَّمَا ٱلصَّدَقَٰتُ لِلۡفُقَرَآءِ وَٱلۡمَسَٰكِينِ وَٱلۡعَٰمِلِينَ عَلَيۡهَا وَٱلۡمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمۡ وَفِي ٱلرِّقَابِ وَٱلۡغَٰرِمِينَ وَفِي سَبِيلِ ٱللَّهِ وَٱبۡنِ ٱلسَّبِيلِۖ فَرِيضَةٗ مِّنَ ٱللَّهِۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٞ﴾--التوبة60
’’صدقات ، فقراء ، مساکین ، اس پر کام کرنے والے ، جن کے دلوں کی تالیف مطلوب ہو ۔ قیدی آزاد کرانے میں ، مقروض لوگوں کے لیے، اللہ کے راستے میں اور مسافروں کے لیے، یہ اللہ کی طرف سے فریضہ ہے اور وہ جاننے والا حکمت والاہے‘‘
رسالہ ’’پیغام‘‘ ہو خواہ کوئی اور رسالہ یا کتاب اس پر صدقہ یا زکوٰۃ کا مال صرف ہو سکتا ہے بشرطیکہ اسے طبع کروانے کے بعد قرآن مجید کی مذکورہ بالا آیت کریمہ میں بیان شدہ آٹھ قسم کے لوگوں میں ہی تقسیم کیا جائے اور ان آٹھ کے علاوہ کسی کو وہ رسالہ نہ دیا جائے ۔
اگر کتاب یا رسالہ کو عام لوگوں میں تقسیم کرنا ہے جن میں مذکورہ بالا آٹھ بھی شامل ہیں اور ان کے علاوہ دیگر لوگ بھی شامل ہیں تو پھر اس پر صدقہ یا زکوٰۃ کا مال صرف نہ کیا جائے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ﴾ الآية
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب