سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(772) شرابی شوہر کے ساتھ رہنا

  • 18379
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 1580

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں ایک شادی شدہ عورت ہوں، شوہر آسودہ حال ہے، اچھی صفات کا حامل ہے،مگر شراب پیتا ہے۔ میں نے اس کے بارے میں بعض لوگوں سے دریافت کیا تو انہوں نے مجھے کہا ہے کہ میں اسے چھوڑ دوں۔ مگر میرے لیے مشکلات ہیں۔ ایک تو میری پانچ بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے، اور مزید یہ کہ میرے لیے اللہ کے علاوہ اور کوئی جائے پناہ نہیں ہے۔ یا یہ شوہر ہے یا پھر والد ہے اور بھائی۔ میں بستر پر اس سے علیحدہ رہتی ہوں۔ میری ایک ہی خواہش ہے کہ اللہ اسے ہدایت دے دے۔ مگر یہ شراب نہیں چھوڑتا ہے۔ علاوہ اس کے ہم آپس میں خالہ زاد ہیں۔ یہ خاصا خوش حال بھی ہے، فقراء سے محبت کرتا اور ان پر خرچ بھی کرتا ہے، اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے اور اچھی صفات رکھتا ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میں سب سے پہلے آپ کے شوہر سے خیرخواہانہ طور پر کہتا ہوں کہ شراب نوشی سے توبہ کرے۔ شراب نوشی اللہ کی کتاب، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان اور اجماع مسلمین کی رُو سے کلیتا حرام ہے۔

اللہ عزوجل کا فرمان ہے:

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا إِنَّمَا الخَمرُ وَالمَيسِرُ وَالأَنصابُ وَالأَزلـٰمُ رِجسٌ مِن عَمَلِ الشَّيطـٰنِ فَاجتَنِبوهُ لَعَلَّكُم تُفلِحونَ ﴿٩٠ إِنَّما يُريدُ الشَّيطـٰنُ أَن يوقِعَ بَينَكُمُ العَد‌ٰوَةَ وَالبَغضاءَ فِى الخَمرِ وَالمَيسِرِ وَيَصُدَّكُم عَن ذِكرِ اللَّهِ وَعَنِ الصَّلو‌ٰةِ فَهَل أَنتُم مُنتَهونَ ﴿٩١ وَأَطيعُوا اللَّهَ وَأَطيعُوا الرَّسولَ وَاحذَروا فَإِن تَوَلَّيتُم فَاعلَموا أَنَّما عَلىٰ رَسولِنَا البَلـٰغُ المُبينُ ﴿٩٢﴾... سورةالمائدة

’’اے ایمان والو! شراب، جوا، بت اور پانسے (یہ سب) ناپاک کام اعمال شیطان سے ہیں، سو ان سے بچتے رہنا تاکہ نجات پاؤ۔ شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے سے تمہارے آپس میں دشمنی اور رنجش ڈلوا دے، اور تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روک دے۔ تو کیا تم ان سے باز رہنے والے ہو؟ اللہ کی اطاعت کرو اور اس کے رسول کی اور ڈرتے رہو۔ اگر منہ پھیرو گے تو جانتے رہو کہ ہمارے پیغمبر کے ذمے صرف پیغام کا کھول کر پہنچا دینا ہے۔‘‘

اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، آپ نے فرمایا ہے کہ ’’ہر نشہ آور خمر (شراب) ہے، اور ہر نشہ آور حرام ہے۔‘‘ (صحیح مسلم،کتاب الاشربۃ،باب ان کل مسکر خمر،حدیث:2003وسنن ابی داود،کتاب الاشربۃ،باب النھی عن المسکر،حدیث:3679وسنن الترمذی،کتاب الاشربۃ،باب شارب الخمر،حدیث:1861۔) اور شراب کے حرام ہونے پر تمام مسلمانوں کا کلی اجماع ہے، اس میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں ہے، حتیٰ کہ تمام اہل علم کہتے ہیں کہ دین اسلام میں شراب کا حرام ہونا بدیہی طور پر ثابت ہے۔ اور کہتے ہیں کہ اگر کوئی شراب کی حرمت کا انکاری ہو تو وہ کافر ہے، اس سے توبہ کرائی جائے۔ اگر توبہ کر لے تو بہتر ورنہ قتل کر دیا جائے۔

تو اے محترم بھائی میں آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ شراب چھوڑ دیں پھر وہ دوبارہ کہتا ہوں کہ اس سے باز رہیں۔ اس کے مقابلے میں اللہ نے آپ کو کتنے ہی پاکیزہ مشروبات دے رکھے ہیں، ان سے لذت اٹھائیں۔ یہ شراب ام الخبائث ہے یعنی گناہوں کی ماں اور ان کی اصل ہے، ہر خرابی کی جڑ ہے۔ اور جو شخص اسے چھوڑنے کی نیت اور اس کا عزم کر لے، اس کے لیے اس کا چھوڑنا بہت ہی آسان ہے، بشرطیکہ اس کی نیت سچی ہو، اللہ اسے توفیق دے دیتا ہے۔

اور آپ کی نسبت اے خاتون، بات یہ ہے کہ آپ کا اس آدمی کے ساتھ گزارا کرنا حرام اور ممنوع نہیں ہے۔ کیونکہ شراب نوشی سے آدمی کافر نہیں ہو جاتا ہے۔ بہرحال آپ کو چاہئے کہ جہاں تک ہو سکے اس سے خیر خواہی کریں اور سمجھاتی رہیں، امید ہے اللہ اسے سمجھ عنایت فرما دے گا۔

اور جو آپ اس سے فراش میں علیحدہ رہتی ہیں، اگر اس میں مصلحت ہو اور امید ہو کہ وہ اس انداز سے متنبہ ہو گا اور شراب نوشی سے باز آ جائے گا تو یہ جائز ہے۔ لیکن اگر مصلحت نہ ہو تو آپ کے لیے یہ عمل حلال نہیں ہے، کیونکہ وہ کسی ایسے عمل کا مرتکب نہیں ہے جس سے وہ آپ کے لیے حرام ٹھہرتا ہو۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 553

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ