السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی کی بہنیں مشرک شوہروں سے بیاہی ہوئی ہیں۔ بھائی کو جب راہ حق کی ہدایت ہوئی تو اس نے اپنی بہنوں اور بہنوئیوں کو بھی توحید اپنانے کی دعوت دی۔ بہنوں نے اس کی دعوت قبول کر لی ہے، مگر ان کے شوہروں نے اسے قبول نہیں کیا، تو کیا ان بہنوں کو ان کے شوہروں سے علیحدہ کروا لیا جائے یا کیا کیا جائے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر یہ عورتیں مسلمان ہیں تو ان مشرکین سے ان کا نکاح باطل ہو چکا ہے۔ بھائی پر واجب ہے کہ انہیں ان کے مشرک شوہروں سے علیحدہ کرائے۔ یہ اس کے لیے بہت ضروری ہے۔ اگر یہ اسلامی ملک میں رہتے ہوں تو حاکم پر واجب ہے کہ ان مسلمان عورتوں کو کافروں کے عقد سے علیحدہ کرائے۔ ہاں اگر یہ اپنے شوہروں کے ساتھ یہودی، نصرانی یا بت پرست قسم کی کافر ہوں تو ان کا نکاح صحیح ہے۔ مگر اسلام قبول کر لینے کے بعد ان کے لیے اپنے کافر شوہروں کے ساتھ رہنا حرام ہے۔ کیونکہ اللہ عزوجل کا فرمان ہے:
﴿ لا هُنَّ حِلٌّ لَهُم وَلا هُم يَحِلّونَ لَهُنَّ...﴿١٠﴾... سورة الممتحنة
’’یہ مسلمان عورتیں ان کافروں کے لیے حلال نہیں ہیں اور نہ وہ کافر ان مسلمان عورتوں کے لیے حلال ہیں۔‘‘
خود ان عورتوں پر واجب ہے کہ ان کافر شوہروں سے علیحدہ ہو جائیں۔ ہاں اگر شوہر اس کی عدت کے دوران میں اسلام قبول کر لے تو یہ اس کی زوجہ ہی رہے گی اور اسی طرح اگر عدت کے بعد بھی، نکاح نہ کرنے تک اگر وہ مسلمان ہو جائے تو وہ اس کا شوہر اور یہ اس کی بیوی بن سکے گی۔ صحیح قول یہی ہے جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دختر زینب رضی اللہ عنہا ایک مدت کے بعد اپنے شوہر ابو العاص بن الربیع رضی اللہ عنہ کے ہاں لوٹا دی گئی تھیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب