السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
هَلْ فِی حُلِیِّ الْمَرْأَةِ الْمُعَدِّ لِلزِّیْنَةِ زَکَاةٌ؟’’کیا عورت کے زیورات میں زکوٰۃ ہے جو زینت کے لیے ہوتے ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نَعَمْ ’’ہاں حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث یوں ہے :
«أَنَّ امْرَأَةً دَخَلَتْ عَلَی النَّبِیَّ ﷺ وَفِیْ يَدِ ابْنَتِهَا مَسَکَتَانِ مِنْ ذَهَبٍ۔ فَقَالَ أَتُعْطِيْنَ زَکٰوةَ هٰذَا قَالَتْ: لاَ ۔ قَالَ : اَيُسِرُّکِ أَنْ يُسَوِّرَکِ اﷲُ بِهِمَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ سِوَارَيْنِ مِنْ نَارٍ ؟ فَأَلْقَتْهُمَا ، وَقَالَتْ هُمَا لِلّٰهِ وَلِرَسُوْلِه»(كتاب الزكاة-ابوداؤد-باب الكنزماهو وزكوة الحلى)
ایک عورت نبی کریمﷺ کے پاس آئی اس کی بیٹی کے ہاتھ میں سونے کے دو کڑے تھے۔ آپ نے اس سے پوچھا : ’’کیا ان کی زکوٰۃ ادا کرتی ہو؟‘‘ وہ کہنے لگی نہیں۔ آپ نے فرمایا کیا تجھے یہ پسند ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے عوض قیامت کے دن دو آگ کے کنگن پہنائے ؟ … اس عورت نے وہ دونوں کڑے آپ کے آگے ڈال دئیے اور کہا یہ دونوں اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہیں‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب