سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(730) یتامیٰ کی سرپرستی کی وجہ سے ایک سے زیادہ بیویاں رکھنا

  • 18337
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 883

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ایک سے زیادہ بیویاں اسی آدمی کے لیے جائز ہیں کو کئی یتامی کا سرپرست ہو اور اسے اندیشہ ہو کہ وہ ان میں عدل نہیں کر سکے گا تو ایسا آدمی ان کی ماں سے یا کسی ایک یتیم لڑکی سے نکاح کر لے۔ اور ان لوگوں کا استدلال اللہ عزوجل کے اس فرمان سے ہے:

﴿وَإِن خِفتُم أَلّا تُقسِطوا فِى اليَتـٰمىٰ فَانكِحوا ما طابَ لَكُم مِنَ النِّساءِ مَثنىٰ وَثُلـٰثَ وَرُبـٰعَ...﴿٣﴾... سورةالنساء

براہ مہربانی اس مسئلہ کی وضاحت فرمائی جائے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ان لوگوں کا قول لغو اور باطل ہے۔ آیہ کریمہ کا مفہوم اس قدر ہے کہ اگر کسی آدمی کی تولیت میں کوئی یتیم لڑکی ہو اور اسے اندیشہ ہو کہ وہ اسے مہر مثل بھی نہیں دے سکے گا، تو اسے چاہئے کہ اس کے بجائے کوئی اور لڑکی تلاش کر لے، جو تعداد میں بہت زیادہ ہیں اور اللہ نے اس پر کوئی تنگی بھی نہیں کی ہے۔ اس میں یہ بھی بیان ہے کہ دو، تین یا چار عورتوں تک سے نکاح کر لینا جائز ہے۔ کیونکہ یہ چیز آدمی کی عصمت و عفت اور پاکیزگی نظر کے لیے زیادہ مؤثر ہے، اور تکثیر نسل کے علاوہ عورتوں کی ایک بڑی تعداد کے لیے عفت و عصمت کا باعث اور ان کے لیے احسان اور ان کے اخراجات کا کفیل ہے۔

ہاں یہ بات ضرور ہے کہ ایک عورت کے حصے میں ادھا آدمی یا اس کا تیسرا یا چوتھا حصہ آئے گا۔ لیکن غور کیا جائے کہ ایک عورت بغیر شوہے کے رہے اور اس کے مقابلے میں کسی کو آدھا یا تیسرا یا چوتھا حصہ مل جائے تو یہ صورت بلا شوہر ہونے کے مقابلے میں کہیں بہتر ہے۔ لیکن شرط یہ ہے کہ شوہر عدل کرنے والا ہو اور ان کی ذمہ داریاں اٹھانے یکی قدرت رکھتا ہے۔ اور جسے یہ اندیشہ ہو کہ وہ ان میں عدل نہیں کر سکے گا تو وہ ایک ہی پر کفایت کرے یا لونڈی حاصل کر لے۔ اور اس بات پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل بہترین دلیل اور تاکید ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو آپ کے حرم میں نو بیویاں تھیں۔ اور اللہ عزوجل نے اہل ایمان کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نمونہ قرار دیا ہے:

﴿لَقَد كانَ لَكُم فى رَسولِ اللَّهِ أُسوَةٌ حَسَنَةٌ ... ﴿٢١﴾... سورةالأحزاب

اور آپ نے اپنی امت کے لیے یہ بھی واضح فرما دیا ہے کہ کسی کے لیے چار سے زیادہ بیویوں کرنا جائز نہیں ہے۔ اس سے زیادہ صرف اور صرف آپ علیہ السلام ہی کی خصوصیت ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 520

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ