السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر عورت میں عیب ہو اور وہ اور اس کا ولی اس سے بے خبر ہوں، تو کیا شوہر اس سلسلے میں جو اسے نقصان دیا گیا کسی کی طرف رجوع کر سکتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس قسم کی صورت میں شوہر کے عدم رجوع میں ایسی کوئی شرط نہیں کہ وہ عورت یا اس کا ولی اس بات کے حکم سے لا علم اور بے خبر تھے۔ البتہ یہ ضرور لکھا ہے کہ وہ اگر عیب سے بے خبر ہوں (تو شوہر کسی کی طرف بھی رجوع نہیں کر سکے گا)۔ اگر فی الواقع ولی لا علم ہو تو رجوع عورت کی طرف ہو گا، اور اگر وہ بھی اپنے عیب سے آگاہ نہ ہو، اور ایسا ہو سکتا ہے، اور یہ ممکن بھی ہے کہ ولی اور عورت دونوں ہی سچے ہوں، تو کسی پر بھی رجوع نہیں ہو گا۔
چونکہ حق مہر دخول سے لازم آتا ہے (اور وہ ہو چکا ہے) اور ولی یا عورت میں سے کسی پر دھوکہ دہی کا الزام ثابت نہیں ہے کہ اس کی طرف رجوع کیا جائے۔ اگر کوئی عورت کے عیب سے آگاہ ہو مگر اس بارے میں شرعی حکم سے آگاہ نہ ہو تو یہ کوئی عذر نہیں ہے۔ چونکہ اس صورت میں دھوکہ دینا ثابت ہو جاتا ہے لہذا حق مہر اسی دھوکہ دینے والے پر ڈالا جائے گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب