سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(719) دیندار عورت کا اس شرط پر نکاح کرنا کہ خاوند اسے تدریس سے نہ روکے؟

  • 18326
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 641

سوال

(719) دیندار عورت کا اس شرط پر نکاح کرنا کہ خاوند اسے تدریس سے نہ روکے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

(1) اگر عورت اپنے ہونے والے شوہر سے یہ شرط کرے کہ وہ اسے تدریس سے نہیں روکے گا اور شوہر مان لے اور اسی شرط پر اس سے شادی کرے تو کیا اب شوہر کو بیوی اور اس کی اولاد کا خرچہ دینا ہو گا جبکہ وہ (بیوی) ملازمت کرتی ہے؟ اور کیا شوہر اس کی تنخواہ میں سے بغیر اس کی رضامندی کے کچھ لے سکتا ہے؟

(2) بیوی اگر دیندار ہو، گانے اور موسیقی نہ سننا چاہتی ہو اور شوہر اور اس کے گھر والے ان چیزوں پر اصرار کرتے ہوں اور کہتے ہیں کہ جو گانے سننے سے پرہیز کرتاہے وہ وسواس زدہ ہے، تو کیا بیوی کو اس حالت میں اس کے گھر والوں کے ساتھ رہنا چاہئے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر عورت نے اپنے منگیتر سے یہ شرط کی ہو کہ وہ اسے تدریس سے یا حصول تعلیم سے نہیں روکے گا اور پھر یہ شرط مان لی گئی ہو اور اس پر شادی ہوئی ہو تو یہ شرط صحیح ہے، اب شوہر اس کو اس سے نہیں روک سکتا، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’شرطوں میں سب سے بڑھ کر وفا کے لائق وہی شرطیں ہیں جن سے تم نے عورتوں کی عصمتوں کو حلال ٹھہرایا ہے۔‘‘ (صحیح بخاری،کتاب الشروط،باب الشروط فی المھر عند عقد النکاح،حدیث:2572وصحیح مسلم،کتاب النکاح،باب الوفاءبالشروط فی النکاح،حدیث:1418وسنن الدارمی:2/191،حدیث:2203وسنن ابی داود،کتاب النکاح،باب فی رجل یشترط لھا دارھا،حدیث:2139۔)

اگر شوہر اس کے خلاف کرے تو عورت کو اختیار ہے، چاہے تو اس کے ساتھ رہے اور اگر چاہے تو شرعی قاضی سے فسخ کا مطالبہ کرے۔

(2) اور یہ کہ شوہر اور اس کے گھر والے موسیقی سنتے ہیں، اس سے نکاح فسخ نہیں ہوتا، بلکہ عورت کو چاہئے کہ ان لوگوں کو سمجھائے اور بتائے کہ یہ حرام کام ہے اور خود اس برائی میں شریک نہ ہو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دین خیر خواہی کا نام ہے۔‘‘ (صحیح مسلم،کتاب الایمان،باب بیان ان الدین النصیحۃ،حدیث:55وسنن ابی داود،کتاب الادب،باب فی النصیحۃ،حدیث:4944وسنن النسائی،کتاب البیعۃ،باب النصیحۃ للامام،حدیث:4197۔)

اور فرمایا:

’’تم میں سے جو کوئی برائی دیکھے تو چاہئے کہ اسے اپنے ہاتھ سے روکے، اگر اس کی طاقت نہ ہو تو زبان سے کہے، اور اس کی بھی طاقت نہ ہو اتو دل سے برا جانے، اور یہ ایمان کا سب سے کمزور درجہ ہے۔‘‘ (صحیح مسلم،کتاب الایمان،باب بیان کون النھی عن المنکر من الایمان۔۔۔۔۔،حدیث:49،وسنن الترمذی،کتاب الفتن،باب تغییر المنکر بالید اوباللسان اوبالقلب،حدیث:2172وسنن ابن ماجہ،کتاب اقامۃ الصلاۃ والسنۃفیھا،باب ماجاءفی العیدین،حدیث:1275۔)

اور اس معنی و مفہوم کی آیات اور احادیث بہت سی ہیں۔

اور شوہر کے ذمے ہے کہ وہ اپنی طرف سے اپنی بیوی اور اس کی اولاد کا خرچ برداشت کرے۔ اسے یہ حق نہیں ہے کہ اپنی بیوی کی تنخواہ میں سے اس کی رضا مندی کے بغیر کچھ لے۔ اور عورت کو بھی اس بات کی اجازت نہیں کہ شوہر کی اجازت کے بغیر اپنے ماں باپ یا دوسروں کے گھروں میں جائے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 514

محدث فتویٰ

تبصرے