سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(718) نکاح کے وقت شرط لگانا کہ وہ اپنی بیوی کو دوسرے شہر نہ لے کر جائے؟

  • 18325
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 718

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورت اور اس کے اولیاء نے شوہر سے شرط کی کہ وہ اسے اس کے گھر سے یا شہر سے کہیں اور نہیں لے جائے گا۔ اس کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بیوی یا اس کے اولیاء کا شوہر سے اس قسم کی شرط کر لینا صحیح ہے اور اس پر عمل بھی لازم ہے۔ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’شرطوں میں سب سے بڑھ کر وفا کے لائق وہ شرطیں ہیں جن سے تم عورتوں کی عصمتیں حلال کرتے ہو۔‘‘ (صحیح بخاری،کتاب الشروط،باب الشروط فی المھر عند عقد النکاح،حدیث:2572وصحیح مسلم،کتاب النکاح،باب الوفاءبالشروط فی النکاح،حدیث:1418وسنن الدارمی:191/2،حدیث:2203وسنن ابی داود۔کتاب النکاح،باب فی الرجل یشترط لھا دارھا،حدیث:2139۔)

جناب اثرم رحمہ اللہ نے بیان کیا ہے کہ ایک آدمی نے ایک عورت سے اس شرط پر نکاح کیا کہ وہ اسے اس کے گھر سے منتقل نہیں کرے گا، پھر اس نے اسے منتقل کرنا چاہا، تو انہوں نے اپنا معاملہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے سامنے پیش کیا، تو انہوں نے فرمایا کہ:

’’عورت کو اس کی شرط کے مطابق حق حاصل ہے۔‘‘ (مصنف عبدالرزاق:227/6،حدیث:10608۔)

لیکن اگر عورت اپنے شوہر کے ساتھ منتقل ہونے پر راضی ہو جائے، تو بھی اسے یہ حق حاصل ہے یعنی وہ اپنی یہ شرط ساقط کرنا چاہے تو کر سکتی ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 514

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ