سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(709) اولاد نہ ہونے کی وجہ سے طلاق دینا

  • 18316
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 556

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نے ایک عورت سے شادی کی، ان کی اولاد نہیں ہوئی تو اس نے طلاق دے دی۔ پھر عورت نے ایک دوسرے آدمی سے شادی کی، اس سے اس کا ایک بیٹا ہے۔ ان کی بھی جدائی ہو گئی تو عورت نے ایک تیسرے آدمی سے شادی کر لی۔ اس سے اس کے ہاں لڑکے اور لڑکیاں ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ہمارے درمیان شادی ہو سکتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر آپ کا سوال اس عورت کے متعلق ہے جس سے آپ نے شادی کی اور پھر طلاق دے دی تھی تو یہ جائز ہے، بشرطیکہ وہ کسی کے عقد نکاح یا عدت میں نہ ہو اور اگر آپ کا خیال اس عورت کی کسی لڑکی کے ساتھ نکاح کرنے کا ہے جو تیسرے شوہر سے ہے، تو آپ کے لیے یہ جائز نہیں ہے، کیونکہ یہ آپ کے لیے ربیبہ کے حکم میں ہے۔ اور اللہ عزوجل کا فرمان ہے:

﴿حُرِّمَت عَلَيكُم أُمَّهـٰتُكُم وَبَناتُكُم وَأَخَو‌ٰتُكُم وَعَمّـٰتُكُم وَخـٰلـٰتُكُم وَبَناتُ الأَخِ وَبَناتُ الأُختِ وَأُمَّهـٰتُكُمُ الّـٰتى أَرضَعنَكُم وَأَخَو‌ٰتُكُم مِنَ الرَّضـٰعَةِ وَأُمَّهـٰتُ نِسائِكُم وَرَبـٰئِبُكُمُ الّـٰتى فى حُجورِكُم مِن نِسائِكُمُ الّـٰتى دَخَلتُم بِهِنَّ ... ﴿٢٣﴾... سورة النساء

’’اور تمہاری ربیبائیں جو تمہاری تولیت میں ہوں تمہاری ان بیویوں سے جن سے تم مقاربت کر چکے ہو۔‘‘

چونکہ آپ نے ان کی ماں سے شادی کی ہے اور آپ کی آپس میں قربت بھی ہو چکی ہے تو آپ کے لیے اس کی بیٹیوں سے نکاح حلال نہیں ہے، خواہ وہ آپ کی تولیت و تربیت میں نہیں ہیں، کیونکہ یہ قید تغلیبی ہے، اور اس کے مفہوم کا اعتبار نہیں ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 509

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ