السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص کا سوال ہے کہتا ہے کہ میری بیوی نے بچے کو جنم دیا ہے جو نہ مجھ سے مشابہ ہے اور نہ اس سے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اسی طرح کا ایک واقعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں بھی ہوا تھا۔ صححین میں ہے:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بنو فزارہ کا ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ اے اللہ کے رسول! میری بیوی نے ایک کالے کلوٹے بچے کو جنم دیا ہے، (اس انداز گفتگو سے) وہ گویا بچے سے انکار کا اشارہ کر رہا تھا۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: کیا تیرے کچھ اونٹ بھی ہیں؟ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے پوچھا: کس رنگ کے ہیں؟ اس نے کہا: سرخ رنگ کے ہیں۔ آپ نے پوچھا: کیا ان میں کوئی سیاہی مائل بھی ہے؟ اس نے کہا: ان میں کئی سیاہی مائل بھی ہیں۔ آپ نے پوچھا: یہ کیسے آ گئے؟ اس نے کہا: شاید ان کو کسی رگ نے کھینچ لیا ہو۔ تو آپ نے فرمایا: 'تو ہو سکتا ہے اس کو بھی کسی رگ نے کھینچ لیا ہو۔‘‘ (صحیح بخاری،کتاب المحاربین من اھل الکفر والردۃ،باب ماجاءفی التعریض،حدیث:6455وصحیح مسلم،کتاب اللعان،حدیث:1500،وسنن ابی داود،کتاب الطلاق،باب اذاشک فی الولد،حدیث:2260۔سنن النسائی،کتاب الطلاق،باب اذا عرض بامراتہ وشکت فی والدہ،حدیث:3478۔) (مرد اور عورت دونوں سفید ہوتے ہیں اور بچہ کالا ہوتا ہے) تو آپ علیہ السلام نے اس کو بچے سے انکار کی اجازت نہیں دی۔
میں بھی اس سائل سے یہی کہوں گا کہ ان چیزوں کی طرف متوجہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے، شاید اس بچے کو بھی کسی رگ نے کھینچ لیا ہو۔ جو لوگ علم حیاتیات سے واقف ہیں وہ جانتے ہیں کہ زوجین میں کچھ صفات تو فوری نمایاں ہوتی ہیں اور کچھ تاخیر سے۔ اور تاخیر سے نمایاں ہونے والی صفات بعض اوقات تیسری نسل میں ظاہر ہوتی ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ کوئی سفید آدمی کسی سیاہ عورت سے شادی کر لے، تو آپ دیکھیں گے کہ ان کے بچے سفید ہوں گے۔ اور ممکن ہے کہ دوسری نسل میں کچھ بچے سفید اور کچھ سیاہ ہوں ایک اور تین کی نسبت سے۔
میری اس سائل کو یہی نصیحت ہے کہ ان باتوں کی طرف متوجہ نہ ہو، سوائےاس کے آپ اپنی بیوی کو بدکاری کا الزام دیں۔ علمائے شافعیہ کہتے ہیں کہ اگر شوہر اپنی عورت کو کسی مرد سے مہتم کرے۔ اور پھر بچی بھی اس مہتم آدمی کے رنگ کا ہو تو شوہر کو انکار کا حق ہے۔ تو آپ کا معاملہ بھی اسی انداز کا ہے کہ اگر اس بچے کی ولادت سے پہلے آپ نے اس پر کوئی الزام لگایا ہو اور پھر اب بچہ اسی شخص سےمشابہ ہو، جس کا آپ نے الزام لگایا تھا تو علمائے شافعیہ کی رو سے آپ کو اس بچے سے انکار کی اجازت ہے۔ لیکن اگر آپ کے معاملات سلامتی والے اور ان شبہات سے پاک ہیں تو آپ کے یہ خیالات شیطانی وساوس ہیں، ان سے اللہ کی پناہ مانگو اور اپنا یہ غیظ و غضب جانے دیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب