سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(698) دخول سے پہلے طلاق دینا

  • 18305
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-28
  • مشاہدات : 898

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اس شخص نے ایک عورت سے نکاح کیا اور پھر طلاق دے دی، اس دوران میں وہ اس سے صرف اس حد تک قریب ہوا تھا کہ اسے پکڑا تھا اور اس کا بوسہ لیا تھا اور بس، تو کیا اس صورت میں اس کے لیے جائز ہے کہ اس عورت کی بیٹی سے نکاح کر لے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مسئولہ میں قرآن کریم کا ارشاد ہے جس کا آپ نے حوالہ بھی دیا ہے:

﴿فَإِن لَم تَكونوا دَخَلتُم بِهِنَّ فَلا جُناحَ عَلَيكُم...﴿٢٣﴾... سورةالنساء

’’ اور جن عورتوں سے تم مباشرت کر چکے ہو، ان کی لڑکیاں جنہیں تم پرورش کرتے ہو (وہ بھی تم پر حرام ہیں) ہاں اگر ان کے ساتھ تم نے مباشرت نہ کی ہو تو ( ان کی لڑکیوں کے ساتھ نکاح کر لینے میں) تم پر کچھ گناہ نہیں ہے۔‘‘

یہ آیت کریمہ دلیل ہے کہ حرمت تبھی آتی ہے کہ جب مباشرت اور جماع ہوا ہو۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق اس آیت میں ’’ دَخَلْتُم " سے مراد ’’جماع‘‘ ہے۔ اگر کسی حلال عورت کے ساتھ اس کی شرمگاہ کے علاوہ مباشرت ہوئی ہو تو مثلا منکوحہ یا مملوکہ لونڈہ ہو تو اس سے اس کی بیٹی اس پر حرام نہیں ہو گی۔

خلاصۃ القول یہ ہے کہ تمہیں رخصت ہے کہ اس عورت کی کسی بیٹی کے ساتھ بعد از عدت نکاح کر سکتے ہو، بشرطیکہ آپ نے طلاق سے پہلے اس کے ساتھ اسے پکڑنے اور بوسہ لینے کی حد تک قربت کی ہو، کیونکہ یہ وہ دخول نہیں جس کی وجہ سے اس کی بیٹی کا آپ کے لیے حرام ہونا لازم آتا ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 495

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ